ایک نیوز نیوز: وزیراعظم محمد شہباز شریف کی زیر صدارت ملک میں شمسی توانائی کے فروغ کے حوالے سے اجلاس ہوا۔ اجلاس میں وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار، وفاقی وزیر تجارت سید نوید قمر، وفاقی وزیر توانائی انجنیئر خرّم دستگیر سمیت دیگر اعلیٰ عہدیداران نےشرکت کی۔
تفصیلات کے مطابق اجلاس میں وزیراعظم کو سولر انرجی پر منتقلی کے حوالے سے بریفنگ دی گئی۔ جس میں بتایا گیا کہ وفاقی کابینہ ملک بھر میں مہنگے ایندھن کی جگہ شمسی توانائی سے بجلی پیدا کرنے کے حوالے سے فریم ورک منظور کر چکی ہے۔ نیپرا اس مہینے کے اختتام تک شمسی توانائی کے بڑے پراجیکٹس کے ٹیرف کا تعین کر لےگی۔ جس کے بعد آلٹرنیٹ انرجی ڈویلپمنٹ بورڈ کی جانب سے سرمایہ کاروں سے بڈز طلب کی جائیں گی۔
بریفنگ میں بتایا گیا کہ شمسی توانائی سے بجلی پیدا کرنے کے حوالے سے تین منصوبے زیرغور ہیں۔ جن میں 1200 میگا واٹ کا منصوبہ لیّہ میں، 600 میگا واٹ کے منصوبے مظّفرگڑھ اور تریموں میں لگائے جائیں گے۔
وزیراعظم نے ہدایت کی کہ آر ایف پی (Request for Proposals) اور بڈنگ کا کام تیز تر اور شفاف بنانے کے حوالے سے تمام متعلقہ محکمے ضروری اقدامات کریں۔ اجلاس میں وفاقی حکومت کی ملک بھر میں موجود عمارات کی شمسی توانائی پر منتقلی کے ویژن پر بھی بریفنگ دی گئی۔
دوران بریفنگ بتایا گیا کہ وفاقی حکومت کی عمارات کی سولرائزیشن کے حوالے سے ماہر کنسلٹنٹ کی خدمات حاصل کی گئی ہیں۔
وزیراعظم نے ہدایت کی کہ اس سلسلے تمام وفاقی اداروں کے لیے سینٹرلائیزڈ پروکیورمنٹ کو اختیار کیا جائے جو کہ مؤثر اور شفاف ہو۔ اس سلسلے میں ابتدا اسلام آباد کی حدود میں قائم وفاقی حکومت کی عمارات سے کی جائے۔ بعد ازاں پورے ملک میں موجود سرکاری بلڈنگز کی سولرائزیشن کی جائے۔ گرمی کا موسم شروع ہونے سے پہلے سرکاری عمارات کی شمسی توانائی پر متقلی کو یقینی بنایا جائے۔