ایک نیوز نیوز: عامر لیاقت کی غیراخلاقی ویڈیوز وائرل کرنے کے الزام میں ان کی تیسری اہلیہ دانیہ شاہ زیرحراست ہیں۔
تفصیلات کے مطابق دانیہ شاہ کی درخواست ضمانت پر سماعت جوڈیشل مجسٹریٹ شرقی کی عدالت میں ہوئی۔ عدالت نے درخواست ضمانت پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔ جسے کل سنایا جائے گا۔
دانیہ شاہ کے وکیل نے اپنے دلائل میں کہا کہ مرحوم عامر نے اپنی زندگی میں کبھی بھی دانیہ شاہ کے خلاف کوئی شکایت تک نہیں کی تھی۔ یہ ویڈیو کونسی تاریخ اور مقام میں بنائی گئی کوئی بات واضح نہیں ہے۔
وکیل نے اپنے دلائل میں مزید کہا کہ ویڈیو سے کہیں ثابت نہیں ہو رہا ہے کہ وہ ملزمہ نے ہی بنائی ہیں۔ بنیادی مسئلہ یہ تھا کہ میاں بیوی کے درمیان تنازعہ ہوا۔ بیوی غصے سے میاں کا گھر چھوڑ کر چلی گئی تھی۔
وکیل نے اپنے دلائل میں مزید کہا کہ مرحوم کے بیٹے نے عدالت کے روبرو بیان دیا کہ وہ پوسٹ مارٹم نہیں چاہتے۔ مرحوم عامر کے بیٹے نے ہی پوسٹ مارٹم کرنے نہیں دیا۔ بشریٰ اقبال نے ملزمہ کو جان سے مارنے کی دھمکیاں بھی دیں تھی۔
وکیل نے مزید کہا کہ ملزمہ دانیہ کو کراچی آنے پر سنگین نتائج کے دھمکیاں دیں گئیں۔ نہ ملزمہ کے موبائل میں ویڈیو پائی گئی نہ ہی سوشل میڈیا اکاؤنٹس سے ملی۔
ایف آئی اے پراسیکیوٹر نے کہا کہ ویڈیو کب کہاں بنائی گئی یہ تاحال پتا نہیں چلا۔ مسئلہ یہ ہے کہ یہ ویڈیو وائرل کی گئی تھی۔ ملزمہ نے ایک انٹرویو میں بھی کہا ہے کہ یہ ویڈیو میں نے بنائی۔ملزمہ نے خود اعتراف کیا کہ مرحوم کے کہنے پر ویڈیو بنائی۔ ملزمہ نے ویڈیو وائرل کی دھمکی بھی دی تھی۔ ایف آئی اے پراسیکیوٹر نے ملزمہ کی ویڈیوز عدالت میں مجسٹریٹ کو دکھائیں۔
عدالت نے استفسار کیا کہ 5 ماہ ہوگئے ایف آئی آر کو اب تک کیا کیا آپ لوگوں نے؟ جس پر ایف آئی اے پراسیکیوٹر نے کہا کہ ہمیں ریمانڈ نہیں دیا گیا تھا۔ اس پر جوڈیشل مجسٹریٹ نے کہا کہ آپ کو تین دن کا ریمانڈ تو دیا گیا تھا۔ آپ جیل میں جاکر بھی تفتیش کر سکتے تھے۔
اس پر مدعی کیس کی وکیل نے اپنے دلائل میں کہا کہ یہ ایک مثالی کیس ہے، ہم مرحوم کی اولاد کیلئے لڑ رہے ہیں۔ ملزمہ کی والدہ مدعیہ کو دھمکیاں دے رہی ہیں۔ پوسٹ مارٹم نہ کرانے کا مقصد یہ تھا کہ مرحوم کو مزید تکلیف نہ دی جائے۔
وکیل نے اپنے دلائل میں مزید کہا کہ ملزمہ کو بہت سے نوٹس دیے گئے لیکن وہ نہیں آرہی تھی۔ کبھی کہتی تھی بیمار ہوں کبھی کہتی تھی نانی کا انتقال ہوگیا۔ لیکن ملزمہ گھر میں بیٹھ کر ٹک ٹاک بنا رہی تھی۔
وکیل نے خدشہ ظاہر کیا کہ ملزمہ کو ضمانت مل گئی تو وہ فرار ہوسکتی ہے۔ جس یوٹیوبر کا ذکر ہے ان کا بھی ایف آئی اے نے بیان نہیں ریکارڈ کیا۔
جوڈیشل مجسٹریٹ مکیش کمار نے ایف آئی اے پراسیکوٹر سے استفسار کیا کہ آپ نے کیس کا چالان جمع کرایا؟ اس پر ملزمہ کے وکیل نے کہا کہ تفتیشی افسر کے خلاف درخواست دائر کر رہا ہوں۔ تفتیشی افسر نے نہ محکمہ داخلہ سے اجازت لی نہ ہی پنجاب میں راہداری ریمانڈ لیا۔ اس پر عدالت نے کہا کہ اس معاملے پر ہم نے شوکاز نوٹس جاری کر رکھا ہے۔