ایک نیوز نیوز:پنجاب میں جاری سیاسی بحران کے پیش نظر وفاقی وزیرداخلہ رانا ثنا اللہ نے پنجاب میں گورنر راج کا عندیہ دیدیا ان کاکہنا تھا کہ ا عتماد کا ووٹ نہ لینے پر پرویز الٰہی آئینی طور پر وزیراعلٰی نہیں رہے۔ گورنر اپنا آرڈر جلد جاری کردیں گے۔
لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے رانا ثنااللہ کا کہنا تھا کہ فیصلے پر عملد درآمد نہ ہونے کی صورت میں گورنر کی سفارش پر وفاقی کابینہ کی منظوری کے بعد پنجاب میں گورنر راج لگ سکتا ہے ۔ گورنر جب آئین کے مطابق ایکٹ کرتا ہے تو اس پر آرٹیکل 6 لگنے کا سوال ہی پیدانہیں ہوتا نئے وزیراعلی کے انتخاب کے لئے گورنر کو شیڈول بھی ساتھ دینا ہوگا۔ صدر وزیراعظم کی ہدایت کے بغیر کوئی کارروائی نہیں کرسکتے صدر کو وزیراعظم کی ایڈوائس پر عمل کرنا ہوتا ہے اس کے بغیر وہ مکھی بھی نہیں ہٹا سکتا۔
انہوں نے واضح کیا کہ اگر گورنر کے فیصلے پر عمل درآمد نہ ہوا تو تو دو ماہ کے لئے گورنر راج لگ جائے گا پھر بھی معاملہ حل نہ ہوا تو چھ ماہ کے لئے گورنر راج لگے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ گورنر پنجاب کسی بھی وقت وزیراعلی کو اعتماد کے ووٹ کے لئے کہہ سکتے ہیں پرویز الہی پنجاب کے آئینی وزیراعلی نہیں رہے، انہوں نے زوردیا کہ پنجاب میں امن وامان کی ذمہ داری پنجاب حکومت کی ہے ۔ چیف سیکرٹری اور آئی جی پنجاب اپنی ذمہ داری نبھائیں۔ اب پنجاب پولیس کی مدد کے لئے رینجرز اور ایف سی تعینات کرسکتے ہیں
انہوں نے واضح کیا کہ وزیراعلی اعتماد کا ووٹ لینے میں ناکام ہوتواس کی حیثیت نہیں رہتی۔ گورنر کی جانب سے ڈی نوٹی فائی آج جاری ہوناچاہیے ۔ نوٹی فیکیشن فارمیلٹی ہے جلد جاری ہوجائے گا۔ پنجاب میں کوئی سیاسی بحران نہیں ہے 99 فیصد ارکان پنجاب اسمبلی توڑنے کے حق میں نہیں رولز کے مطابق اسمبلی کا اجلاس جب بھی ہوگا سب سے پہلے وزیراعلی کا انتخاب ہوگا۔ اگر انہوں نے اسمبلیاں توڑنا تھیں تو 17 دسمبر کو ہی لکھ کر بھیج دیتے اسمبلیاں ٹوٹ جاتیں۔ ہم سمجھ رہے تھے یہ اسمبلیاں توڑ دینگے انہوں نے ایک اور تاریخ دیدی۔
انہوں نے کہا کہ گذشتہ سات ماہ سے اسلام آباد میں ہنگامہ برپا کرنے کی کوشش کی گئی پی ٹی آئی اب بھی ہنگامہ برپا کرناچاہتی ہے آگر آج گورنر ہاؤس کے باہر ہنگامہ برپا کرنے کی کوشش کی گئی تو پورا بندوبست ہے ۔
ان کا کہنا تھا کہ ن لیگ نے وزیراعلی کے لئے نئے ناموں پر غور نہیں کیا حمزہ شہباز پارلیمانی لیڈر اور قائد حزب اختلاف ہیں میرا خیال ہے کہ وہی نئے وزیراعلی پنجاب ہوں گے۔میاں نواز شریف اکتوبر میں ہونے والے انتخابات سے پہلے تشریف لائیں گے۔ وہ اپنے آنے کی تاریخ کا خود اعلان کریں گے۔