ایک نیوز :بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کی ایک ''پاکستانی بہن'' قمر محسن شیخ نے انہیں ہندوؤں کے تہوار 'رکشا بندھن' کے موقع پر راکھی باندھنے کے لیے نئی دہلی آنے کا اعلان کیا ہے۔
تفصیلات کےمطابق بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کی منہ بولی پاکستانی بہن قمر محسن شیخ نے اس بار وزیر اعظم نریندر مودی کو راکھی باندھنے کے لیے گجرات سے نئی دہلی تک کا سفر کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ اس بار، ''میں نے خود 'راکھی' بنائی ہے۔ میں انہیں (مودی) کو زراعت سے متعلق ایک کتاب بھی تحفے میں پیش کروں گی، کیونکہ انہیں مطالعے کا شوق ہے۔ پچھلے برسوں میں کووڈ 19 کی وجہ سے میں کئی دہلی جانے سے قاصر تھی۔ لیکن اس بار، میں ان سے ذاتی طور پر ملوں گی۔قمر محسن شیخ اپنی شادی کے بعد پاکستان سے بھارت آ گئیں تھیں، جو بھارتی گجرات کے شہر احمد آباد میں رہتی ہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا اس بار، ''میں نے خاص طور پر ان کے لیے سرخ رنگ کی راکھی بنائی ہے۔ سرخ رنگ کو طاقت کی علامت سمجھا جاتا ہے۔ پہلے میں نے ان کے لیے گجرات کے وزیراعلیٰ بننے کی دعا کی اور وہ بن گئے۔انہوں نے مزید کہا، میں جب بھی راکھی باندھتی تھی، تو میں ان کے وزیر اعظم بننے کی خواہش کا اظہار کرتی تھی۔ وہ اس کا جواب ہمیشہ اثبات میں دیتے اور کہتے تھے کہ خدا آپ کی تمام خواہشات پوری کرے گا۔ اب، وہ بطور وزیر اعظم ملک کے لیے قابل ستائش کام کر رہے ہیں۔''
پچھلے سال وزیر اعظم مودی کو رکھشا بندھن کی مبارکباد بھیجتے ہوئے انہوں نے کہا تھا کہ وہ ان سے آئندہ برس ملنے کی منتظر ہیں۔
سن 2024 کے لوک سبھا انتخابات کے بارے میں بات کرتے ہوئے، انہوں نے کہا، اس میں کوئی شک نہیں کہ وہ دوبارہ وزیر اعظم بنیں گے۔ وہ اس کے مستحق بھی ہیں کیونکہ ان میں وہ صلاحیتیں ہیں اور میری خواہش ہے کہ وہ ہر بار بھارت کے وزیر اعظم بنیں۔قمر محسن شیخ بنیادی طور پر پاکستان سے تعلق رکھتی ہیں تاہم شادی کے بعد وہ بھارت میں آباد ہو گئیں۔ اس وقت وہ احمد آباد میں رہتی ہیں۔قمر محسن کا کہنا ہے کہ وہ وزیر اعظم نریندر مودی کو اپنا بھائی مانتی ہیں اور اسی لیے ہر سال انہیں راکھی بھیجتی ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ وہ پچھلے پچیس تیس برس سے وزیر اعظم مودی کو راکھی باندھ رہی ہیں اور دونوں میں ویسا ہی رشتہ ہے، جیسا کہ ایک بھائی اور بہن کے درمیان ہوتا ہے۔انہوں نے بتایا کہ وزیر اعظم مودی کو راکھی باندھنے کا سلسلہ انہوں نے اس وقت شروع کیا تھا، جب وہ آر ایس ایس کے محض ایک کارکن تھے۔ اس کے بعد سے وہ انہیں ہر سال راکھی اور ایک کارڈ ضرور بھیجتی ہیں۔