اندراج مقدمہ کی درخواست، عدالت سی پی او سمیت افسران پر برہم

اندراج مقدمہ کی درخواست، عدالت سی پی او سمیت افسران پر برہم

ایک نیوز: اندراج مقدمہ کی درخواست پر عدالت نے  سی سی پی او لاہور سمیت دیگر افسران پر برہمی کا اظہار  کیا۔

رپورٹ کے مطابق لاہور ہائیکورٹ میں اندراج مقدمہ کی درخواست پر سماعت ہوئی۔جسٹس مس عالیہ نیلم کے حکم پر سی سی پی او لاہور اور ڈی آئی جی انوسٹیگیشن سمیت دیگر افسران پیش ہوئے۔جسٹس عالیہ نیلم نےسی سی پی او لاہور سمیت دیگر افسران پر برہمی کا اظہار  کیا۔

سی سی پی او لاہور  نے کہا کہ ناقص تفتیش کرنے والے تفتیشی افسر اور ڈی ایس پی کے خلاف محکمانہ کاروائی شروع کردی ہے۔ جسٹس عالیہ نیلم  نے ریمارکس دیے کہ سی سی پی او صاحب یہاں سارے معاملات خراب ہورہے ہیں،کریمنل سسٹم آپ کے ضلع میں خراب ہوگیا ہے ۔سی سی پی او لاہور  نے کہا کہ ہم نے 4لاکھ مقدمات نمٹائے ہیں،اتنی بڑی تعداد میں کیسز کو نمٹانے میں کچھ کیسز میں کوالٹی بہتر نہیں ہوئی ہے۔جسٹس عالیہ نیلم نے استفسار کیا کہ آپ اعتراف کررہے ہیں یہ فوجداری قانون میں کہاں لکھا ہے کہ آپ نے کوالٹی پر سمجھوتا کرنا ہے؟ سی سی پی او لاہور  کا جس پر کہناتھا کہ میرے کہنے کا یہ مطلب نہیں تھا۔

  عدالت نے ریمارکس دیے کہ لاہور پولیس کی درج کی گئی ایف آئی آر سامنے آرہی اس کی سمجھ نہیں اتی،کریمنل لا کا مذاق بنا دیا گیا ہے۔ تفتیشی نے اپنی ذمہ داری پوری نہیں کی۔ عدالت نے استفسار کیا کہ کیا غلط تفتیشی کرنے والے افسران کے خلاف مقدمہ درج کرنے کا حکم کردیں؟ 

سی سی پی او لاہور  نے کہا کہ ہم چیزوں کو بہتر کررہے ہیں ،آئندہ شکایت کا موقع نہیں ملے گا۔جسٹس عالیہ نیلم  نے ریمارکس دیے کہ آئندہ کو چھوڑیں پیچھے سےشروع کریں کون ذمہ دار ہے۔ عدالت نے استفسار کیا کہ تفتیشی افسر اور کمپیوٹر آپریٹر کی تعلیم کتنی ہے ؟ ،اتنے بڑے کیسز کی تفتیش کرنیوالے افسران کی تعلیم کتنی ہے؟۔ جس پرڈی آئی جی انوسٹیگیشن نے کہا کہ ہم محکمانہ امتحانات لیتے ہیں ۔

عدالت نے ریمارکس دہے کہ محکمانہ امتحانات تو مل ملا کر پاس کر لیتے ہیں ۔ سی پی او لاہور نے کہا کہ اب گریجویٹ تفتیشی افسران تفتیش کررہے ہیں، پولیس کی بہت بری حالت ہے۔ عدالت نے ناقص تفتیش کرنے والے تفتیشی افسران کے خلاف کاروائی سے متعلق سی سی پی او کو رپورٹ آئندہ سماعت پر پیش کرنے کا حکم دیدیا۔