ایک نیوز: کینیڈا اور انڈیا کے سفارتی تعلقات ہردیپ سنگھ کے قتل کے بعد تنازعات میں گِھر گئے۔ کینیڈا اور بھارت تنازعے پر مغربی دنیا میں تقسیم پیدا ہونے کے قوی امکانات کاخدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔
اس وقت سوال اٹھ رہے ہیں کہ انڈیا کی بڑھتی ہوئی معاشی طاقت کے پیش نظر امریکہ، برطانیہ اور دیگر اہم مغربی ممالک معاشی مفادات کی حمایت کریں گے یا اصول کے حمایتی بن کر سامنے آئیں گے۔
مغربی ممالک کے وزراء اور حکام ہر ممکن اقدام کریں گے کہ کینیڈا اور انڈیا کے درمیان سفارتی تنازع دوسرے ممالک کے بین الاقوامی تعلقات کو خراب نہ کرے۔ عین ممکن ہے کہ عالمی طاقتیں معاشی مفادات کو فوقیت دیں کیونکہ اکثر مغربی ممالک بھارت کو چین کے خلاف ممکنہ بندھ کے طور پر بھی دیکھتے ہیں۔
بھارت میں منعقد ہونے والے حالیہ جی 20 اجلاس میں بھی مغربی ممالک نے یوکرین تنازعے کےبیان پر کسی قسم کے تنازعے سے گریز کرتے ہوئے انڈیا کے ساتھ اپنے تعلقات کو بچانے کا انتخاب کیا۔ مغربی سفارت کاروں کو ایک یہ بھی خطرہ ہوگا کہ کینیڈا-انڈیا تنازعے میں دوسرے اہم ممالک ایک دوسرے کے حریف نہ بننے لگیں۔
امریکہ اور بعض یورپی ممالک دونوں ممالک کے مابین ثالثی کے طور پر حقیقی سفارتی کوششیں کر رہے ہیں۔ کینیڈا کی وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ "وزیراعظم جسٹن ٹروڈو نے یہ معاملہ امریکی صدر جو بائیڈن اور برطانوی وزیر اعظم رشی سونک کے ساتھ بھی اٹھایا ہے"۔
وائٹ ہاؤس نے کہا کہ "امریکہ کو قتل کے الزامات پر گہری تشویش ہے"۔برطانیہ کے سیکرٹری خارجہ جیمز کلیورلی نے کہا کہ "برطانیہ کینیڈا کی طرف سے اٹھائے گئے سنگین خدشات کو بہت غور سے سنے گا"۔
آسٹریلیا کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ " کنبیرا ان الزامات سے سخت فکر مند ہے"۔ فی الحال مغربی ممالک کو اس بات کا انتظار ہے کہ کینیڈا میں تفتیش کس نوعیت میں آگے بڑھتی ہے۔