ایک نیوز: کینیڈا کے وزیر ہرجیت سجن نے انکشاف کیا ہے کہ وزیراعظم ٹروڈو خالصتان تحریک کے مقتول کینیڈین رہنما ہردیپ سنگھ نجر کے قتل میں بھارت کے مبینہ ملوث ہونے کا معاملہ صرف اس لیے سامنے لائے کیونکہ میڈیا بھانڈا پھوڑنے والا تھا۔
ایک انٹرویو میں کینیڈا کے وزیر ہرجیت سجن کا کہنا تھا کہ ترجیح تو یہی تھی کہ معاملہ سامنے نہ لایا جاتا مگر اس سے پہلے کہ معاملہ ہیڈلائنز کی زینت بنتا وزیراعظم ٹروڈو چاہتے تھے کہ عوام تک درست معلومات پہنچ جائیں۔
انہوں نے کہا کہ جہاں تک شواہد کا تعلق ہے تووہ پولیس کے پاس ہوتے ہیں اور وہی فیصلہ کرتے ہیں کہ اگلا قدم کیا ہوگا۔
اس سوال پر کہ نجرکی جان کوخطرہ تھا اور اسے دھمکیاں مل رہی تھیں جس کی وجہ سے اسے بلٹ پروف جیکٹ بھی دی گئی تھی تو مناسب تحفظ کیوں نہیں دیا گیا، وزیرنے کہا کہ اگر خطرے سے متعلق قابل اعتماد معلومات ہوں تو پولیس اور ایجنسی انتہائی تیزی سے عمل کرتی ہیں۔
ایک سوال پر کہ کینیڈا کے سابق رکن پارلیمنٹ اُجل دوسانجھ نے واقعہ کی مذمت کرنے کے بجائے کہا ہے کہ کینیڈین حکومت بھارت کی بجائے خالصتانیوں کی دوست بن گئی ہے۔
وزیر ہرجیت سجن نے کہا کہ وہ اپنے سابق ساتھی کی بات سے یکسر اختلاف کرتے ہیں۔ کینیڈین حکومت بھارت سمیت کسی ملک کو توڑنے کی وکالت نہیں کرتی لیکن کسی معاملے پر رائے ظاہر کرنے والے کسی کینیڈین کی وفاداری پر سوال بھی نہیں اٹھانا چاہیے۔
خیال رہے کہ خالصتان تحریک کے رہنما نجر کو سرے میں گرودوارے کے باہر گولی مار کر موت کے گھاٹ اتار دیا گیا تھا۔
کینیڈین حکومت کا کہنا ہے کہ ان کے پاس قابل اعتماد شواہد ہیں کہ اس قتل میں بھارتی حکومت کے ایجنٹ ملوث تھے۔