سیلابی پانی کی بیماریاں اور غذائی قلت بڑا خطرہ، اقوام متحدہ

flood affected children
کیپشن: flood affected children
سورس: google

   ایک نیوز نیوز: اقوام متحدہ کے حکام نے خبردار کیا ہے کہ پاکستان میں پانی سے پیدا ہونے والی بیماریاں اور غذائی قلت سیلاب سے زیادہ مہلک ہو سکتی ہیں۔

 رپورٹ  کے مطابق اقوام متحدہ کے انسانی ہمدردی کے کوآرڈینیٹر جولین ہارنیس نے کہا ہے کہ ’پاکستان کو ڈینگی، ملیریا، ہیضہ اور اسہال جیسی بیماریوں کے ساتھ ساتھ غذائی قلت کی وجہ سے ’دوسری آفت‘ کا سامنا ہے۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’مجھے تشویش ہے کہ پانی سے پیدا ہونے والی بیماریوں، غذائی قلت سے ہونے والی اموات اس سے کہیں زیادہ ہوں گی جو ہم نے اب تک دیکھی ہیں۔‘
یونیسیف کے فیلڈ آپریشنز کے سربراہ سکاٹ ہولری نے کہا کہ ’پانچ سو بچے سیلاب کے کی وجہ سے ہلاک ہوئے ہیں۔‘
انہوں نے صحت کے بحران کے بارے میں کہا کہ ’ہمیں سینکڑوں کے بارے میں فکر نہیں ہے۔ ہم ہزاروں کے بارے میں فکر مند ہیں۔ ان میں سے بہت سوں کو ہم شاید کبھی نہیں جان پائیں گے، ان کا شمار نہیں کیا جائے گا۔‘
جولین ہارنیس کا کہنا تھا کہ ’مکمل ترجیح صحت کے اس بحران سے نمٹنا ہے جو اس وقت سیلاب سے متاثرہ اضلاع کو متاثر کر رہا ہے۔‘
جنوبی صوبہ سندھ کی زرعی اراضی تاحال زیر آب ہے جہاں سال کے آغاز سے اب تک 6,000 سے زیادہ ڈینگی کے کیسز رپورٹ ہو چکے ہیں۔
پاکستان میں غیر معمولی مون سون بارشوں سے ملک کا ایک تہائی حصہ سیلاب سے متاثر ہوا اور تقریباً 1,600 افراد ہلاک ہوئے۔

یلاب کے باعث 70 لاکھ سے زائد افراد بے گھر ہوچکے ہیں، بہت سے لوگ عارضی خیموں میں پناہ لیے ہوئے ہیں اور ان میں سے کئی ایسے ہیں جنہیں پینے کے صاف پانی تک بہت کم رسائی حاصل ہے۔