ایک نیوز نیوز: یوکرائن روس جنگ کے سات ماہ میں شکست کے بعد روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے سات لاکھ ریزرو فوجی طلب کرلئے۔
اس سے قبل روس کے صدر ولادیمیر پوتن نے ٹیلی وژن پر خطاب میں کہا ہے کہ روس کے پاس جواب دینے کے لیے بہت سے ہتھیار ہیں'۔ اور یہ کہ وہ بلف نہیں کر رہے ۔۔
انھوں نے مغرب پر روس کے خلاف جوہری بلیک میلنگ کا الزام عائد کیا۔ولادیمیر پوتن کا کہنا تھا کہ انھوں نے کہا کہ وہ دونباس میں 'اپنے لوگوں' کا دفاع کر رہے تھے۔ روس کے زیر قبضہ یوکرینی علاقوں میں لوگ نیو نازیوں کے زیر تسلط نہیں رہنا چاہتے۔
ان کا کہنا تھا 'ہم اپنے لوگوں کا دفاع کرنے کے لیے تمام وسائل استعمال کریں گے۔انھوں نے الزام عائد کیا کہ مغرب یوکرین اور روس کے درمیان امن نہیں چاپتا۔
پوٹن کا قوم سے خطاب مشرقی اور جنوبی یوکرین میں روس کے زیر کنٹرول علاقوں کی جانب سے روس کے اٹوٹ انگ بننے کے لیے ووٹنگ کرانے کے منصوبے کے اعلان کے ایک دن بعد سامنے آیا ہے۔ کریملن کی حمایت یافتہ چار خطوں کو نگلنے کی کوششیں یوکرین کی کامیابیوں کے بعد ماسکو کے لیے جنگ کو بڑھانے کا مرحلہ طے کر سکتی ہیں۔
ریفرنڈم، جن کی جنگ کے پہلے مہینوں سے ہونے کی توقع کی جا رہی ہے، جمعہ کو لوہانسک، کھیرسن اور جزوی طور پر روس کے زیر کنٹرول زاپوریزہیا اور ڈونیٹسک علاقوں میں شروع ہوں گے۔
یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے مشرقی اور جنوبی یوکرین کے مقبوضہ علاقوں میں ریفرنڈم کرانے کے روسی منصوبوں کو فضول قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا ہے
دوسری طرف روس کے زیر قبضہ شہر انرودر میں یورپ کے سب سے بڑے نیوکلیئر پاور پلانٹ کے ارد گرد گولہ باری جاری ہے۔
نیوکلیئر پاور پلانٹ کے بنیادی ڈھانچے کوگولہ باری سے نقصان پہنچا ہے جبکہ دنیا کو تشویش ہے کہ تابکاری کے اخراج سے بڑی تباہی ہوسکتی ہے۔