ایک نیوز نیوز: امریکی ریاست میری لینڈ کے شہر بالٹی مور کے ایک جج نے پیر کے دن 1999 میں ہی من لی کے قتل میں پاکستانی امریکی عدنان سید کی سزا کو کالعدم قرار دینے کے بعد ان کی رہائی کا حکم جاری کردیا۔
رپورٹ کے مطابق سرکٹ کورٹ کی جج میلیسا فن نے حکم دیا کہ تقریباً 41سالہ عدنان سید کی سزا کو ختم کر دیا جائے۔ جنہوں نے دو دہائیوں سے زیادہ عرصہ جیل کی سلاخوں کے پیچھے گزارا ہے۔
جج نے عدنان کو جی پی ایس لوکیشن مانیٹرنگ کے ساتھ گھر میں نظربند کرنے کا حکم دیا۔ جج نے یہ بھی کہا کہ ریاست کو یہ فیصلہ کرنا ہوگا کہ آیا مقدمے کی نئی تاریخ مقرر کی جائے یا 30 دن کے اندر اندر کیس کو خارج کیا جائے۔
سماعت ختم ہوتے ہی جج نے کہا عدنان ، آپ اپنے خاندان کے ساتھ شامل ہونے کے لیے آزاد ہیں۔
اٹارنی رابعہ چوہدری عدنان سید کی بچپن کی دوست ہیں اور ان کی بے گناہی کے لیے آواز اٹھاتی آئی ہیں۔ وہ اور دیگر کی وکالت کی کوششیں عدنان کے کیس میں متعدد قانونی کارروائیوں میں اہم کردار ادا کرتی رہی ہیں۔
عدنان سید1981 میں بالٹی مور ، میری لینڈ میں پاکستانی نژاد خاندان میں پیدا ہوئے ۔1999 میں وہ ان کی امریکی ریاست میری لینڈ کے شہر بالٹی مور میں ایک ہائی اسکول کے سینئیر طالبعلم تھے ۔وہ فٹ بال کے بہترین کھلاڑیوں میں سے ایک تھے ۔ان کے ساتھ ایک جنوبی کوریائی نژاد امریکی طالبہ"ہے من لی " بھی پڑھتی تھی ۔ جو عدنان کی گرل فرینڈ تھی ۔ دونوں نے اپنے تعلقات کو اپنے قدامت پسند تارکین وطن خاندانوں سے خفیہ رکھا تھا ۔نامعلوم وجوہات کی بنا پر دونوں کے تعلقات میں تلخی پیدا ہوگئی تھی ۔ جس کے بعد، لی نے ڈان نامی ایک شخص سے ڈیٹنگ شروع کی، جو اس کے ساتھ مقامی لینس کرافٹرز میں کام کرتا تھا۔
عدنان سید کے ایک دوست جے وائلڈز نے گواہی دی کہ اس نے ہی من لی کی لاش کو دفن کرنے میں عدنان کی مدد کی تھی۔ استغاثہ نے سیل فون ٹاور کا ریکارڈ پیش کیا، جس کے مطابق عدنان اس پارک کے قریب پائے گئے تھے جہاں سے مقتولہ کی لاش ملی تھی۔ عدنان کو لی کی موت، قتل، ڈکیتی، اغوا اور قید کرنے کے جرم میں عمر قید کی سزا سنائی گئی۔