کینیڈا اوربھارت کےسفارتی تعلقات میں مزید کشیدگی

 کینیڈا اوربھارت کےسفارتی تعلقات میں مزید کشیدگی

ایک نیوز: کینیڈا کی بھارت کیساتھ سفارتی تعلقات میں مزید کشیدگی دیکھنے میں آرہی ہے۔

تفصیلات کے مطابق ہردیپ سنگھ نجر کے قتل پر کینیڈین وزیراعظم کی جانب سے ہندوستان کے ملوث ہونے کا بیان دیا گیا۔کینیڈین وزیراعظم کے واضح موقف پر دونوں ممالک کے مابین سفارتی تعلقات ابتر ہو گئے ۔ بھارت نے کینیڈین سفارتکاروں کےلئے استثنیٰ منسوخ کیا تو کینیڈا نے سفارتی تعلقات معطل کرنے کا اعلان کردیا،چندی گڑھ،بنگلور اور ممبئی میں قونصل خانے بند کر دیئے گئے۔

حکام کے مطابق بھارت میں کینیڈین سفارتی عملہ بھی غیر محفوظ ہے،20 اکتوبر کو کینیڈین وزیر خارجہ میلانی جولی نے بھارت اور کینیڈا کے سفارتی تعلقات سے متعلق پریس کانفرنس کی جس میں میلانی جولی نے بھارت کے ساتھ سفارتی تعلقات کی معطلی کا اعلان کیا۔

20 اکتوبر 2023 کو استثنیٰ منسوخ کرنے کے فیصلے کے بعد سے 41 کینیڈین سفارتکار اور سفارتی عملہ ہندوستان چھوڑ چکے ہیں۔پریس کانفرنس میں اعلان کیا گیا کہ چندی گڑھ، بنگلور اور ممبئی میں کینیڈا کے قونصل خانوں میں تمام سرگرمیوں کی معطلی کے بعد انہیں بند کر دیا گیا۔ کینڈین وزیر خارجہ میلانی جولی کے مطابق بھارت کے سفارتکاروں کے ساتھ غیر مناسب روئیے کے بعدچندی گڑھ،بنگلور اور ممبئی میں کینڈین قونصل خانے بند کر دیئے گئے ہیں، بھارت کینڈین شہریوں کےلئے خطرے کی علامت بن چکا ہے۔

 کینیڈین وزیر خارجہ کا کہناہےکہ بھارت کی جانب سے سفارتی استثنیٰ کی پاسداری نہ کرنا ویانا کنونشن کی کھلی خلاف ورزی ہےاگر ہم سفارتی استثنیٰ کے قانون کو توڑنے کی اجازت دیں تو روئے زمین پر کوئی بھی سفارت کار محفوظ نہیں رہے گا۔ بھارت  کا غیر مناسب رویے سے دونوں ممالک کے شہری متاثر ہونگے، بھارت اب کینیڈین شہریوں کے لئے خطرے کی علامت بن چکا ہے۔کینیڈین حکومت نے ہندوستان میں خطرے کے پیشِ نظر اپنے سفارتی عملے کے محفوظ انخلاء کو یقینی بنایا۔معروف سکھ صحافی جگجیت سنگھ نے کینیڈین حکومت کے فیصلے کو اپنے اکاؤنٹ سے شیئر کیا۔