ایک نیوز نیوز: بھارت کی مدراس ہائی کورٹ نے عائلی قوانین کے ایک فیصلہ میں شادی کی تقریب سے پہلے شادی کی رجسٹریشن کو invalid قرار دے دیا ہے۔
عدالت نے اپنے فیصلے میں یہ بھی کہا کہ شادی کی تقریب کے بغیر کسی بھی شادی کی رجسٹریشن کو فرضی مانا جائے گا۔ ہائی کورٹ نے کہا کہ شادی کو رجسٹرڈ کرنے والے افسر کا فرض ہے کہ وہ رجسٹر کرنے سے پہلے اس بات کی جانچ کرے کہ واقعی شادی ہوئی ہے یا نہیں۔ ہائی کورٹ نے یہ بھی کہا کہ جوڑے کو بغیر کسی شادی کی تقریب کے محض نکاح رجسٹرڈ کر کے شادی شدہ نہیں کہلایا جا سکتا۔
ٹائمز آف انڈیا کے مطابق جسٹس آر وجے کمار نے میرج سرٹیفکیٹ کو رد کر دیا جس میں ایک خاتون کو دھمکی دے کر میرج سرٹیفکیٹ پر دستخط کرائے گئے تھے۔ عدالت نے کہا کہ شادی کی تصدیق کیے بغیر رجسٹریشن اتھارٹی کسی بھی فریق کی طرف سے جمع کرائی گئی درخواست کی بنیاد پر شادی کو رجسٹر نہیں کر سکتی۔ اگر نکاح نامہ بغیر کسی شادی کی تقریب کے جاری کیا جاتا ہے تو اسے فرضی نکاح نامہ مانا جائے گا۔
عدالت نے مزید کہا کہ رجسٹرنگ اتھارٹی کو خود اس بات کی چھان بین کرنی چاہیے کہ کیا جوڑے نے واقعی شادی کی تقریب میں شرکت کی ہے۔ جج نے کہا کہ تمل ناڈو رجسٹریشن آف میرج ایکٹ، 2009 کی دفعات اور اس کے تحت بنائے گئے قواعد واضح طور پر ظاہر کرتے ہیں کہ ایک جوڑے کے لیے شادی کی ایسی تقریبات سے گزرنا لازمی ہے جو ان کے متعلقہ مذہب پر لاگو ہوں۔