ایک نیوز نیوز: لاہور ہائیکورٹ میں اسموگ کے خلاف دائر درخواستوں پر کیس کی سماعت کی۔جس میں عدالت نے سموگ کے خاتمےکیلئے زرعی یونیورسٹی فیصل آباد اور یونیورسٹی آف ٹیکنالوجی کے ماہرین سے مدد لینے کی ہدایت کردی
رپورٹ کے مطابق لاہورہائیکورٹ کے جسٹس شاہد کریم نے اسموگ پر قابو نہ پانے کے خلاف درخواستوں پر سماعت کی دوران سماعت ممبر عدالتی کمیشن نے رپورٹ میں پیش کی اور بتایاکہ پی ایچ اے کے7ہزار ملازمین ہیں جن میں سے زیادہ تر گھوسٹ ہیں۔ شہر میں جنگلات لگانےسے درجہ حرارت 6درجہ سینٹی گریڈ تک کم ہوسکتا۔ طلباء کےلئے بسیں چلانے کےحوالے سے سیکرٹری ہائیرایجوکیشن اور سکولز کو لکھا گیا ہے۔وزیراعلی کےحکم پرکنئیرڈ کالج کو سرکاری بس دے دی گئی جو کہ انہیں نہیں ملنی چاہئیے۔ کنئیرڈ کالج خود مختار ادارہ ہے سرکار کی بس عوامی کالج کا استحقاق ہے۔ پی ایچ اے کے افسرنے بتایاکہ سگیاں۔لبرٹی۔ ماڈل ٹاون سمیت شہر بھر میں 53جنگلات لگائے گئے ہیں۔
عدالت نے اسموگ کے خلاف بنائے گئے اسکواڈ کو فوری گاڑیاں فراہم کرنے کا حکم جاری کر دیا ہے۔ عدالتی کمیشن ممبر کا کہنا ہے کہ 26 کلومیٹر اورنج لائن ٹرین کے لیے صرف پانچ مالی تعینات ہیں۔ سکول کالجز اور یونیورسٹیز کی بسوں کو فیٹس سرٹیفکیٹ لینے کی ہدایات جاری کردی گئیں ہیں۔ عدالت نے حکم دیاکہ فصلوں کی باقیات جلانے سے روکنے کےلئے مشینری کی سفارشات عدالت کےسامنے رکھی جائیں عدالت نے سموگ کےخلاف بنائے گئے
عدالت نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ شہر میں الیکٹرک پبلک بسیں چلوانے کی ضرورت ہےپیسہ تو لگاتا ہے مگر ماحول آلودہ نہیں ہوتا ہے۔ انڈیا کے اندر الیکٹرک بسیں چل رہی ہیں۔لاہور میں پہلے مرحلے میں رکشا اور موٹر سائیکلیں الیکٹریسٹی پر لیکر آنے کی ضرورت ہے۔ عدالتی کمیشن موٹر سائیکل اور رکشا کی نجی کمپنیوں کو طلب کرے اور پوچھے کہ وہ کیوں اس پر کام نہیں کررہے ہیں۔
عدالت نے مزید کہا کہ فیصل آباد زرعی یونیورسٹی سے اسموگ ختم کرنے کے حوالے سے خدمات لیں جائیں ۔ فیصل آباد یونیورسٹی نے بڑا کام کیا ہے لیکن ان کے کام کو ہائی لائٹ نہیں کیا گیا ہے۔