ایک نیوز: سپریم کورٹ میں ملک بھر سے لاپتہ بچوں کے حوالے سے درخواست پر سماعت ہوئی، سماعت جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں چھ رکنی لارجر بینچ نے کی۔
سپریم کورٹ نے آئندہ سماعت پر تمام آئی جیز اور سیکریٹریز داخلہ کو طلب کرلیا ، آئینی بینچ نے کوئٹہ میں بچہ کے اغواء کا بھی نوٹس لے لیا ،عدالت نے کوئٹہ سے اغواء بچے کی بازیابی پر بھی رپورٹ طلب کرلی، جسٹس جمال مندو خیل نے کہا کہ کوئٹہ میں چھ دن سے ایک اغوا بچہ نہیں ڈھونڈا جا رہا ،احتجاج سے پورا کوئٹہ جام ہو چکا لیکن حکومت کو پروا نہیں ،کوئٹہ میں سکول کے بچوں نے بھی جلوس نکالا ہے ،کیا کے پی میں سیکس ٹریفکنگ کو قانونی قرار دے دیاگیا ہے ؟اپنی رپورٹ میں کے پی نے سیکس ٹریفکنگ کو زیرو لکھا ہے۔
زیرو سیکس ٹریفکنگ کیسے ہو سکتی ہے ،کیا کسی صوبے میں کوئی ادارہ یا کمیشن ہے جو مغوی بچوں پر کام کررہا ہو،18ویں ترمیم کے بعد اب تو صوبوں کے پاس اختیارات ہیں ، ایک بچہ کے اغوا پر پورا صوبہ بند ہے حکومت کو فکر نہیں ،بلوچستان حکومت ایک بچہ تلاش نہیں کرپا رہی، بچوں کا اغوا اہم ایشو ہے ۔
کراچی میں بچے ٹریفک سگنلز پر بھیک مانگتے ہیں بھکاری بھیجنے میں تو اب ہم انٹر نینشل ہو چکے ہیں، بیر و ن ملک بھکاریوں کا جانا کتنے شرم کی بات ہے ،کیس کی مزید سماعت 28 نومبر کو ہوگی۔