ایک نیوز: تحریک انصاف کی جانب سے ممنوعہ فنڈنگ کے معاملے کی چیف الیکشن کمشنر کی سربراہی میں 2 رکنی بنچ نے سماعت کی۔
درخواست گزار خالد محمود ایڈووکیٹ الیکشن کمیشن کے سامنے پیش ہوئے۔ درخواستگزار نے مؤقف اپنایا کہ تحریک انصاف ابھی تک ممنوعہ فنڈنگ وصول کر رہی ہے۔
خالد محمود ایڈووکیٹ نے کہا کہ الیکشن کمیشن کے 2022 کے فیصلے کے بعد بھی ممنوعہ فنڈنگ کا سلسلہ جاری و ساری ہے، تحریک انصاف کو لندن سے آنے والی فنڈنگ میں 100 کے قریب ایسے ڈونرز ہیں جن کے شناختی کارڈز نمبر جعلی ہیں۔
چیف الیکشن کمشنر نے استفسار کیا کہ آپ کو کیسے معلوم ہوا ہے کہ یہ فارن فنڈنگ ابھی تک ہو رہی ہے؟
درخواستگزار نے کہا کہ میں نے یہ تفصیلات تحریک انصاف اور فارا کی ویب سائیٹ سے حاصل کی ہیں۔ انہوں نے استدعا کی کہ موجودہ شواہد کی بنیاد پر تحریک انصاف کے اکاؤنٹس کی ایک بار پھر سکروٹنی کی جائے۔
الیکشن کمیشن نے درخواست قابل سماعت ہونے یا نہ ہونے سے متعلق فیصلہ محفوظ کر لیا۔