ایک نیوز: نگران وزیر اعلیٰ سندھ جسٹس (ر) مقبول باقر کے ساتھ پاکستان نیوی کے سربراہ ایڈمرل نوید اشرف نے ملاقات کی ہے۔ نگراں وزیراعلی سندھ اور نیول چیف کے درمیان پیشہ ورانہ امور پر گفتگو کی گئی۔
نیول چیف نے اپنے بیان میں کہا کہ کراچی کا ان ٹریٹیڈ صنعتی فضلہ سمندر میں جانے سے سمندر آلودہ ہوتا جا رہا ہے، آلودہ سمندر لنگرانداز ہونے والے بحری جہازوں کو نقصان پہنچاتا ہے، پاکستان نیوی کراچی پورٹ ٹرسٹ کے ساتھ ملکر 60 ایم جی ڈی ٹریٹمنٹ پلانٹ مائی کولاچی کے پاس لگانا چاہتی ہے، 60 ایم جی ڈی پروجیکٹ کیلئے حکومت سندھ کے ساتھ کچھ معاملات ہیں جن کو حل کرنے کی ضرورت ہے۔
نگراں وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ مائی کولاچی کا کیس عدالت میں ہے اس کے باوجود بھی ہم اس پر غور کریں گے۔
نیول چیف نے کہا کہ یہ ٹریٹمنٹ پلانٹ ایس تھری پروجیکٹ کا حصہ ہے۔نگراں وزیراعلیٰ نے کہا کہ سندھ حکومت نےصنعتی فضلے کو ٹریٹ کر کے سمندر میں بہانے کے منصوبے شروع کیے ہیں۔ ایس تھری پروجیکٹ کے لیے فنڈز بھی مختص ہیں اور کام کو تیز کرنے کی ضرورت ہے۔ صنعتی فضلے کے ٹریٹمنٹ کے لیے وفاقی حکومت کا پروجیکٹ بھی ہے۔ جس کے کام کو بھی تیز کرنے کی ضرورت ہے۔
نیول چیف نے کہا کہ شہیدبینظیرآباد کے نیول سلیکشن سینٹر سال 2010 سے 20 افسران اور 900 سیلرز بھرتی کئے گئے ہیں، کیڈٹ کالج ککڑ، ضلع دادو پاکستان نیوی کو دیا گیا تھا۔ ککڑکیڈٹ کالج پروجیکٹ کو آگے بڑھانے کے لیے سندھ حکومت کاغذی کارروائی پوری کرے تو کالج شروع کیا جائے۔
نگراں وزیراعلیٰ سندھ نے کیڈٹ کالج کے حوالے سے کاغذی کارروائی مکمل کرنے کی ہدایت دے دی۔
نیول چیف نے وزیراعلیٰ سندھ کو آگاہی دیتے ہوئے کہا کہ چین کے ساتھ ملکر کراچی میں سائنو پاک ریفائنری لگا رہے ہیں۔ نگران وزیراعلیٰ نے کہا کہ حکومت سندھ سے جو تعاون درکار ہوگا وہ ہم ضرور کریں گے۔
نیول چیف نے کہا کہ کراچی فش ہاربر کو مزید بڑھانے کی ضرورت ہے، اس وقت ماہی گیروں کی کشتیاں بڑھنے سے کراچی فش ہاربر چھوٹا پڑ رہا ہے۔
نگران وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ کراچی فش ہاربر کو وسیع کرنے کیلئے سندھ حکومت ضروری اقدامات کرے گی۔