ایک نیوز: بھارتی میڈیا کا کرتارپور کے قریب ڈانس پارٹی کو مذہبی رنگ دینے کا پروپیگنڈا بےنقاب ہوگیا۔
بھارتی میڈیا نے یہ دعویٰ کیا کہ پاکستان میں سکھوں کی عبادت گاہ کرتارپور پر ڈانس پارٹی منعقد کی گئی۔ بھارتی میڈیا نے ڈانس پارٹی کو ریاستی سرپرستی حاصل ہونے کا دعویٰ کیا۔
حقائق کے برعکس وہ ڈانس پارٹی نہیں تھی اور کرتارپور سے کافی دور تھی۔ پاکستانی سکھ برادری نے بھارتی منفی پروپیگنڈے کو مسترد کر دیا۔
سردار گوبند سنگھ کا کہنا تھا کہ سوشل میڈیا پر بھارت کی جانب سے منفی پروپیگنڈا کیا جا رہا ہے، پاکستانی بھائیوں پر کرتارپور کے سامنے ڈانس پارٹی کرنے کا جھوٹا الزام لگایا گیا، یہاں ایسا کچھ بھی نہیں ہوا، ہم اپنے پاکستانی بھائیوں پر لگے الزامات کی شدید مذمت کرتے ہیں، چند شرپسند عناصر نہیں چاہتے کہ ہم آزادانہ کرتارپور میں مذہبی رسومات ادا کریں۔
2018 اور 2019 میں بھی یورپی یونین اور ڈس انفولیب بھارت کی جانب سے جعلی خبروں کو مسترد کر چکا ہے۔ دوسروں کے خلاف جعلی خبریں پھیلانے والے بھارت میں طویل عرصے سے سکھ ظلم کی چکی میں پس رہے ہیں۔
یکم جون 1984 کو بھارتی فوج کی جانب سے آپریشن بلیو سٹار کے نام سے سکھوں کی سب سے عظیم عبادت گاہ گولڈن ٹیمپل پر حملہ کیا گیا۔
بھارت میں زور پکڑتی تحریک خالصتان بھی بھارت میں سکھوں پر ظلم کی واضح مثال ہے۔