تکریم شہداء کی مناسبت سے خصوصی تقریب کا انعقاد

تکریم شہداء کی مناسبت سے خصوصی تقریب کا انعقاد
کیپشن: Organizing a special ceremony to honor the martyrs

ایک نیوز: شہداء پاکستان کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لیے خصوصی تقریب کا انعقاد کیا گیا۔ تقریب میں شہداء کے لواحقین اور ملک کی دیگر نمایاں شخصیات نے شرکت کی۔ 

پاکستان سیشن کورٹ، ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ کے مختلف عدلیہ اور وکلاء نے بھی شہداء کے لیے خصوصی تقریب میں شرکت کی۔ وکلاء اور ججوں نے سانحہ 9 مئی کی پرزور الفاظ میں مذمت کی اور ملٹری کورٹس کی فعالی پر بھی زور دیا۔

تقریب کے شرکاء نے اظہار رائے کیا ہے۔ کیپٹن سلمان سرور شہید کے والد کا کہنا تھا کہ “ہمیں ہر لمحہ اپنے شہداء اور ہیروز کو یاد رکھنا چاہیے”۔ “9 مئی کو جو شہداء کی یادگاروں کی بےحرمتی کی گئی اس کے مقدمات فوجی عدالتوں میں چلائے جانے چاہئیں”۔

والد، کیپٹن سلمان سرور شہید کا کہنا تھا کہ “کیا ہماری عدلیہ میں اتنی سکت ہے کہ وہ اتنے بڑے مقدمات کے فیصلے وقت پر کرسکیں جبکہ ایک عام مقدمے کا فیصلہ کرنے میں بھی اتنا وقت لگ جاتا ہے کہ انصاف تیسری نسل کوملتا ہے”۔

خواجہ نوید، سابق جسٹس سندھ ہائی کورٹ کا کہنا تھا کہ “ملٹری کورٹ کے بارے میں یہ بہت غلط تعصب پھیلایا جارہا ہے کہ ان میں صرف سزا سنائی جاتی ہی اور انصاف نہیں ملتا”۔ “فوجی عدالتوں میں بھی ملزم کو اپنی صفائی کا پورا موقع دیا جاتا ہے اور بےگناہ کو بری کیا جاتا ہے، فرق صرف اتنا ہے کہ مقدمات جلدی حل ہوجاتے ہیں”۔

سابق سول جج لاہور ماجد بشیر نے کہا کہ “سویلین کے نام پر جو بحث کی جارہی ہے اس سویلین نے فوج کے خلاف سازش اور دشمنی کا لبادہ اوڑھ رکھا ہے”۔ “ پاکستان میں ہمارے حقوق کی خلاف ورزی کرنے اور فوج کو ہمارا دفاع کرنے سے روکنے کے لیے باقاعدہ ایجنڈا لے کر یہ سویلین کام کررہے ہیں”۔ “میرا ماننا ہے کہ شہداء کے خاندان پاکستان کی گولڈ سٹار فیملیز ہیں، آپ انہیں جہاں بھی دیکھیں سلام پیش کریں”۔

صدر یوتھ الائنس کامران سعید عثمانی کے مطابق “میں بطور صدر یوتھ الائنس ملٹری کورٹس کی مکمل حمایت کا اعلان کرتا ہوں”۔ “کوئی بھی سویلین اگر فوجی تنصیبات یا اداروں پر حملہ کرتا ہے تو اس کا ٹرائل ملٹری کورٹ میں ہونا چاہیے، اس میں ایسی کوئی انہونی بات نہیں ہے”۔ “دنیا کی دیگر جمہوری ریاستوں میں بھی سویلینز کے ٹرائل فوجی عدالتوں میں ہوچکے ہیں”۔ “9 مئی کا واقعہ کوئی چھوٹی بات نہیں ہے، جو کام دشمن نہیں کرسکا وہ ہمارے اپنے ملک کے لوگوں نے کردیا”۔ “شہداء کی یادگاروں کے ساتھ جو ذلالت ہوئی وہ ہم سب کے لیے بالکل ناقابل برداشت ہے اور 9 مئی کا سانحہ ملکی سالمیت پر اب تک سب سے بڑا حملہ ہے”۔ “جب اس سے پہلے فوجی عدالتیں بنتی رہی ہیں تو آج جب شہداء کے لواحقین ڈیمانڈ کررہے ہیں تو کیا مسئلہ ہے”۔ 

تقریب کے شرکاء نے مشترکہ مطالبہ کیا کہ سانحہ 9 مئی کے ذمہ داران کو فوجی عدالتوں میں کڑی سزا دی جائے۔

معروف گلوکارہ سارہ رضا خان نے بھی شہداء کی یاد میں خصوصی نغمہ پیش کیا۔

شہداء کے لواحقین اور دیگر شرکاء نے تقریب کے کامیاب انعقاد پر منتظمین کو خوب سراہا۔ شرکاء کا کہنا تھا کہ “ پاکستان کا ہر زرہ مقروض رہے گا اپنے شہداء کی قربانیوں کا”۔