پروین رحمان قتل :سزائیں کالعدم، ملزموں کی رہائی کا حکم 

Nov 21, 2022 | 18:01 PM

ایک نیوز نیوز :سندھ ہائی کورٹ نے سماجی کارکن پروین رحمان کے قتل کیس میں سزا پانے والے افراد کی سزاؤں کے خلاف اپیلیں منظور کرتے ہوئے سزائیں کالعدم قرار دے دی ہیں۔
تفصیلات کےمطابق عدالت نے تحریری فیصلہ جاری کرتے ہوئے حکم دیا ہے کہ اگر سزا پانے والے ملزم دیگر کیسز میں مطلوب نہیں ہیں تو انہیں رہا کر دیا جائے۔گزشتہ روز سندھ ہائی کورٹ نے کراچی اورنگی پائلٹ پروجیکٹ کی سابق سربراہ پروین رحمان کے قتل میں سزا پانے والے رحیم سواتی، امجد حسین، احمد حسین، عمران سواتی اور ایاز سواتی کی سزاؤں کے خلاف دائر اپیلوں کا تحریری فیصلہ جاری کیا۔عدالت نے فیصلے میں کہا کہ پراسیکیوشن کے پیش کردہ شواہد صرف سزا پانے والوں کو مشکوک بناتے ہیں۔ پراسیکیوشن اور مدعی مقدمہ کے وکلا ٹھوس شواہد پیش نہیں کر سکے ہیں۔ سامنے آنے والے شکوک و شبہات سزا پانے والوں کو بری کرنے کے لیے کافی ہیں۔عدالتی فیصلہ میں مزید کہا گیا کہ پروین رحمان کو جس ہتھیار سے قتل کیا گیا اس کے خول سزا پانے والوں کے ہتھیار سے نہیں ملتے، اور ان کی گرفتاری کے وقت سے ایسا کوئی ہتھیار بھی برآمد نہیں کیا گیا ، پروین رحمان کے قتل میں نامزد سزا پانے والوں کا قاری بلال سے تعلق ثابت نہیں کیا جا سکا ہے۔
سندھ ہائی کورٹ کے فیصلے میں کہا گیا ہے کہ جے آئی ٹی رپورٹ میں شامل باتیں پہلے سے منظر عام پر تھیں، جے آئی ٹی رپورٹ کی بنیاد پر عدالت کسی ملزم کی سزا یا بے گناہی کا فیصلہ نہیں کر سکتی۔ سزا پانے والوں پر قتل میں معاونت کے الزامات بھی ثابت نہیں ہوتے ہیں، کیس میں ایک نہیں کئی شکوک و شبہات موجود ہیں اور کیس میں شک کا فائدہ سزا پانے والوں کو دیا جاتا ہے۔

روین رحمن کی بہن عقیلہ اسماعیل نے کہاعدالت کے اس فیصلے سے خاندان کو انتہائی افسوس ہوا ہے اور ہم شدید افسردہ ہیں۔ پروین کے خاندان کو اس فیصلے کے باعث انصاف نہیں ملا۔ اگر ملزمان رہا ہوئے تو نہ صرف خاندان کے افراد بلکہ اورنگی پائلٹ پراجیکٹ میں کام کرنے والے افراد کو خطرہ ہوسکتا ہے۔

مزیدخبریں