ایک نیوز نیوز: آرمی چیف کی تعیناتی پر قیاس آرائیاں ، پیشگوئیاں اور تجزئیے زوروں پر ہیں لیکن پاک فوج کے سربراہ کے انتخاب اور تعیناتی کا مروجہ طریقہ کار ہے کیا اور اس میں کس ادارے کا کیا کردارہے؟۔ آئیے جانتے ہیں اس خصوصی رپورٹ میں۔
مروجہ طریقہ کار کے مطابق آرمی چیف کی ریٹائرمنٹ سے پندرہ دن یا دو ہفتے قبل وزیراعظم آفس خط لکھ کر وزارت دفاع سے آرمی چیف کی تعیناتی کے لیے سمری منگواتا ہے۔
اس کے بعد وزارت دفاع آرمی چیف سے ناموں کی فہرست مانگتی ہے۔ حکومتی رولز آف بزنس کے مطابق کسی بھی سرکاری تعیناتی کے لیے اگر ایک عہدہ خالی ہو تو تین نام بھیجے جاتے ہیں اور اگر دو تعیناتیاں کرنا ہوں تو پانچ نام بھیجے جاتے ہیں۔
چونکہ اس وقت آرمی چیف اور چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کے دو عہدے خالی ہونے ہیں تو توقع ہے کہ آرمی چیف پانچ نام وزارت دفاع کے ذریعے وزیراعظم کو بھیجیں گے۔
ان میں سے دو عہدوں کے لیے وزیراعظم دو لیفٹیننٹ جنرلز کو پروموٹ کرکے جنرل بنا دیں گے اور انہیں آرمی چیف اور چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی تعینات کرنے کی سفارش صدر کو بھیجیں گے۔
وزیراعظم کو بھیجے گئے ناموں کی فہرست کے ساتھ ہر افسر کی سروس فائل بھی ہوتی ہے جس میں اس کی ماضی کی خدمات کا ذکر ہوتا ہے۔
صدر کی منظوری کے بعد آرمی چیف اور چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کی تقرری کا نوٹی فیکیشن جاری کیا جاتا ہے۔
اس وقت آرمی چیف کے عہدے کے لیے سینیئر لیفٹیننٹ جنرلز میں لیفٹیننٹ جنرل عاصم منیر، لیفٹیننٹ جنرل ساحر شمشاد مرزا، لیفٹیننٹ جنرل اظہر عباس، لیفٹیننٹ جنرل نعمان محمود، لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید اور لیفٹیننٹ جنرل عامر رضا کے نام شامل ہیں۔