80 فیصد امکان ہے کہ منگل کو گرفتار کرلیا جاؤں گا، عمران خان

عمران خان نے پھر اپنی گرفتاری کا خدشہ ظاہرکردیا
کیپشن: Imran Khan again expressed his fear of arrest

ایک نیوز :سابق وزیراعظم عمران خان کاکہنا ہے کہ 80فیصد امکانات ہیں کہ پھر منگل کے روز گرفتار کرلیاجاؤں گا۔ اگر مجھے دوبارہ جیل بھیج دیا گیا تو ملک میں تشدد نہیں چاہتا۔

ان خیالات کا اظہار پی ٹی آئی کے چیئر مین نے الجزیرہ ، امریکی میڈیا سی این این کو انٹرویو اور سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے ایک بیان میں کیا۔

سابق وزیراعظم اور پاکستان تحریک انصاف کے چیئر مین عمران خان کا کہنا تھا کہ  پی ڈی ایم لوگوں کو مشتعل کروا کر احتجاج کرنا چاہتی ہے تاکہ آئندہ عام انتخابات میں مجھے روکنے کے لیے اسے استعمال کیا جا سکے، ہم دو تہائی اکثریت سے الیکشن جیتیں گے۔ مجھے سپہ سالار جنرل عاصم منیر کے ساتھ کوئی مسئلہ نہیں ہے۔ جنرل عاصم منیر نے مجھے اہلیہ کی کرپشن کے کوئی ثبوت دکھائے اور نہ ہی میں نے بطور ڈی جی آئی ایس آئی استعفیٰ دینے پر مجبور کیا۔ 

 امریکی میڈیا کو انٹرویو دیتے ہوئے عمران خان کاکہنا تھا کہ پاکستان میں اس وقت قانون کی حکمرانی نہیں ہے۔ ہماری پوری قیادت جیل میں ہے اور اس بات کے 80 فیصد امکانات ہیں کہ منگل کو جب میں اسلام آباد جاؤں گا تو مجھے گرفتار کر لیا جائے گا۔اپنی ہی فوج کے خلاف مقابلہ کرکے کوئی کیسے جیت سکتا ہے۔ ایسی صورتحال میں اگر آپ جیت بھی جاتے ہیں تو ملک ہار جاتا ہے۔ میں اس بات پر پختہ یقین رکھتا ہوں کہ پاکستان کو ایک مضبوط دفاعی نظام کی ضرورت ہے، انہیں فوج سے کوئی مسئلہ نہیں ہے۔ پی ٹی آئی حکومت کے آخری چھ ماہ تک سابق آرمی چیف نے مجھے ہٹانے کے لیے کام کیا اور دعویٰ کیا کہ میں ملک کے لیے خطرناک ہوں۔

عمران خان نے  الزام عائد کیا کہ پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) فوج کے ساتھ مل گئی ہے اور مجھے باہر رکھنے کے لیے جمہوری نظام کو ختم کر رہی ہے۔ 9 مئی کو میری گرفتاری کے بعد پیش آئے واقعات کا بہانہ بناتے ہوئے میری پارٹی کو توڑ رہے ہیں، سیکڑوں خواتین اور بچوں کو جیلوں میں ڈالا گیا ہے، اب وہ فوجی عدالتوں میں ہمارا مقدمہ چلانے کی کوشش کر رہے ہیں۔

سابق وزیراعظم عمران خان کاکہنا تھا کہ  حکومت انہیں ’مارنا‘ چاہتی تھی کیونکہ وہ الیکشن ہارنے سے خوفزدہ تھی۔ میں نے پیش گوئی کی تھی کہ ایک مذہبی جنونی پر مجھے قتل کرنے کا مقدمہ چلایا جائے گا جیسا کہ ہمارے گورنر کو قتل کیا گیا تھا۔ ان کی جان کو اب بھی خطرہ ہے۔

سابق وزیراعظم نے موجودہ دور کو ’غیر متوقع وقت‘ قرار دیتے ہوئے اتحادی حکومت کی جانب سے رواں سال اکتوبر کے آخر میں بھی قومی انتخابات نہ کرانے کے خدشے کا اظہار کیا ہے۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ اب میری پریشانی یہ ہے کہ وہ اکتوبر میں بھی قومی انتخابات نہیں کرائیں گے، مجھے خدشہ ہے کہ اب وہ اس وقت تک الیکشن نہیں کرائیں گے جب تک یہ واضح نہ ہو جائے کہ پی ٹی آئی جیت نہیں پائے گی۔ ان کی پارٹی نے ضمنی انتخابات میں کامیابی حاصل کی ہے، اس لیے پی ڈی ایم انتخابات سے ”خوفزدہ“ ہے، حکمرانوں کو ڈر ہے کہ پی ٹی آئی اقتدار میں آ جائے گی اور اب جمہوریت کو ختم کرنے کے لیے سب کچھ کیا جا رہا ہے۔

پی ٹی آئی کے چیئر مین کا کہنا تھا کہ پاکستان کے حالات ایسے ہیں کہ ججوں اور عدالتوں کے فیصلوں کو بھی نظرانداز کیا جا رہا ہے۔ حال ہی میں ہائی کورٹ کا ایک جج اس وقت رو پڑا جب پی ٹی آئی کے ایک رہنما کو دوبارہ گرفتار کیا گیا۔ سپریم کورٹ کے چیف جسٹس جب کہتے ہیں کہ انتخابات 14 مئی کو ہونے ہیں تو ان کے فیصلوں کو بھی نظر انداز کیا جاتا ہے۔

 عرب میڈیا الجزیرہ کو انٹرویو دیتے ہوئے سابق وزیراعظم نے الزام عائد کیا کہ مجھے آرمی چیف سے کوئی مسئلہ نہیں ہے لیکن چیف آف آرمی سٹاف جنرل عاصم منیر اقتدار میں واپس آنے سے روکنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ میں نے آرمی چیف کے خلاف کوئی کام نہیں کیا لیکن ان کے پاس میرے خلاف کچھ ہے جس کا میں نہیں جانتا۔