ایک نیوز: شہر کی فلور ملوں میں گندم کے ذخائر ختم ہونے سے کراچی میں دوبارہ آٹے کے بحران کا خدشہ پیدا ہوگیا ہے۔
فلور ملز ایسوسی ایشن کے چیئرمین چوہدری عامر عبداللہ کاکہنا ہے کہ کراچی کی بیشتر فلور ملوں کے پاس صرف دو دن کے گندم کا ذخیرہ رہ گیا ہے کیونکہ حکومت سندھ تحریری فلور ملز ایسوسی ایشن کے ساتھ کیے گئے معاہدے سے مکر گئی ہے۔انھوں نے بتایا کہ محکمہ خوراک سندھ کے ساتھ یہ معاہدہ طے پایا تھا کہ 15 مئی کے بعد اندرون سندھ سے گندم کراچی لانے پر پابندی ختم کردی جائے گی لیکن بدقسمتی سے تاحال گندم کراچی لانے پر پابندی نہیں اٹھائی گئی ہے جس کی وجہ سے کراچی کے باسی ملک میں سب سے مہنگا آٹا خریدنے پر مجبور ہیں۔
چوہدری عامر عبادللہ نے بتایا کہ کراچی کی متعدد فلور ملز خشک پڑی ہوئی ہیں اور گندم کی عدم دستیابی کے سبب فلور ملز ایک دو روز میں بند ہوجائیں گی، 3کروڑ آبادی کے حامل شہر کراچی کی گندم کی یومیہ ضرورت 10ہزار ٹن ہے جہاں قلت کے باعث سو کلوگرام گندم کی بوری کی قیمت 12300روپے کی سطح پر پہنچ چکی ہے۔انھوں نے بتایا کہ گندم کی قلت اور بڑھتی ہوئی قیمت کے باعث آٹے کی قیمت میں بھی اضافے کا خدشہ ہے۔