ایک نیوز:وفاقی وزیرخزانہ محمد اورنگزیب کاکہنا ہے کہ پرچون والوں کو نہیں تو کم از کم ہول سیلرز اور ریٹیلرز کو پہلے ٹیکس نیٹ میں لانا ہوگا۔
وفاقی وزیرخزانہ محمد اورنگزیب کا ایک نیوز کے پروگرام ’’بریکنگ بیریئر ز ود مالک‘‘میں گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھاکہ آئی ایم ایف پروگرام کے ہوتے ہوئے ہی ترقی ہوسکتی ہے ۔آئی ایم ایف پروگرام کے حجم کے حوالے سےفی الحال کوئی بات نہیں ہوئی۔آئی ایم ایف کے پروگرام کی معیادکم از کم 3سال ہوگی۔ ٹیکس ریونیو بڑھانے کے لئے ڈیجیٹلائزیشن کی طرف جائیں ۔ ٹیکس کے حوالے سےڈیجیٹلائزیشن کیلئے ہم نے کافی کام کرلیا ہے۔ڈیجیٹلائزیشن والا پروگرام لمبے عرصے پر محیط ہے۔
محمد اورنگزیب کاکہنا تھاکہ جو سیکٹرز ٹیکس نیٹ میں نہیں ان کو ایک دم ٹیکس نیٹ میں نہیں لاسکتے۔ڈاکٹر شمشاد نے وزیراعظم کوبریفنگ دی،ان کی بتائی چیزوں پر غور کررہے ہیں۔ محصولات بڑھانے کیلئےکابینہ، پارلیمنٹ اور صوبوں سے مشاورت کی جائے گی۔ملکی سلامتی کے لیے سب کو مل کر بیٹھنے اور کام کرنے کی ضرورت ہے، ہماری محصولات کا ٹارگٹ9.3ٹریلین ہے۔ڈسکوز کی نجکاری ہونے جارہی ہے۔پی آئی اے کی نجکاری جون تک ہوجائے گی۔ وزیراعظم کی ہدایت پرمئی جون میں ای او آئی سائن ہو جائے گا۔نجکاری کے حوالے سے قانون سازی کی جائے گی۔ نجکاری کے قوانین میں تبدیلیوں کی ضرورت ہوگی تو ترامیم بھی کی جائیں گی۔ڈسکوز کی نجکاری بھی کی جائے گی۔ جو 2 ڈسکوز خسارے میں جا رہی ہیں ان کی فوری طور پر نجکاری کی جا رہی ہے۔
محمد اورنگزیب کاکہنا تھاکہ ہماری زیادہ سے زیادہ توجہ ایف بی آر کی اصلاحات پر ہے۔ہم نے ٹیکس کے حوالے سے ڈاکومنٹیشن پرفوکس رکھنا ہے۔ ابھی تو ہم بجٹ کی طرف جارہے ہیں، بعد میں بینکنگ سسٹم پر بھی غور کیا جائے گا۔انڈسٹری21 فیصد جی ڈی پی کو کنٹری بیوٹ کرتی ہے۔ تما م سیکٹرز کو ٹیکس میں لانا ہماری ترجیح ہے۔لائیو اسٹاک ،ڈیری فارمنگ میں جی ڈی پی کا50فیصد ہے۔ ہم صوبوں کے ساتھ مشاورت کرکے آگے چلیں گے۔ وزیراعظم نے صوبوں کے ساتھ بیٹھ کر بات کرکے آگے بڑھنے کا کہا ہے۔ہمیں قرضوں سے بچنے کیلئے محصولات بڑھانے اور خرچے کم کرنے ہوں گے۔
وزیرخزانہ کاکہنا تھاکہ وزیراعظم نے واضح طور پر کہا کہ ہم نے اپنے آپریشنل خرچے کم کرنے ہیں۔1.7کھرب کےمحصولات کے کیسز عدالتوں میں التوا کا شکار ہیں۔محصولات کیسز کے حوالے سے ٹربیونلز90روز میں فیصلے کریں گے۔اگر کیسز کو جلد نمٹانے کیلئے چیف جسٹس سے بات کرنی پڑی تووہ بھی کریں گے۔وزیراعظم نے واضح طور پر کہاہےکہ پرائیویٹ پارٹنر شپ کی جانب جانا ہے۔ ساری چیزوں کو بجٹ میں طے کیا جائے گا۔ این ایف سی کے حوالے سے کوئی پرپوزل نہیں،اس پر صوبوں سے شاورت کریں گے۔ این ایف سی کے حوالے سے صوبوں سے مشاورت کی جائے گی۔
محمد اورنگزیب کاکہنا تھاکہ بطورحکومت سب سے پہلے ہمیں اپنے قرضوں میں کمی لانا ہوگی ۔ ایگری کلچر اور آئی ٹی ہمارے کنٹرول میں ہیں،ان سیکٹرز کو ہم سپورٹ کریں گے ۔ ہم پرعزم ہیں کہ آئی ٹی اور زراعت کے شعبوں کوآگے لے کر جانا ہے۔