ایک نیوز: امریکا کی جانب سے جاری کی گئی انسانی حقوق سے متعلق سالانہ رپورٹ میں بھارت میں ’ انسانی حقوق سے متعلق اہم مسائل‘ کا ذکر کیا گیا ہے۔
غیر ملکی خبر رسا ایجنسی کے مطابق امریکی محکمہ خارجہ کا کہناہے کہ منظرعام پر آنے والی رپورٹ میں بھارت میں مذہبی اقلیتوں، اختلاف کرنے والے افراد اور صحافیوں کو نشانہ بنانے کے واقعات شامل ہے۔امریکی وزیرخارجہ انتونی بلنکن کے اس بیان کے ایک برس بعد سامنے آئی ہے جس میں انہوں نے کہا تھا کہ امریکا بھارت میں کچھ سرکاری حکام، پولیس اور جیلوں کے نگرانوں کی طرف سے کی جانے والی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر نگاہ رکھے ہوئے ہے۔
واضح رہے کہ قریبی اقتصادی تعلقات اور خطے میں چین کے مقابلے کے لیے امریکا کے لیے بھارت کی اہمیت کافی زیادہ ہے۔ اس لیے عام طور پر بھارت پر امریکی تنقید کم ہی ہوتی ہے۔ بھارت میں انسانی حقوق کے اہم مسائل میں حکومت اور اس کے کارندوں کی جانب سے ماورائے عدالت قتل کی مصدقہ رپورٹس بھی شامل ہیں۔
رپورٹ میں شہریوں پر تشدد، ان کے ساتھ غیرانسانی یا توہین آمیز سلوک، پولیس اور جیل حکام کی طرف سے سزا دینے، سیاسی قیدی بنانے اور نظر بندیوں سمیت صحافیوں کی بلاجواز گرفتاریوں کا بھی حوالہ دیا گیا ہے۔ انسانی حقوق کی تنظیموں کی جانب سے بھارت کے وزیراعظم نریندر مودی کی ہندو قوم پرست جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کے تحت حالیہ برسوں میں انسانی حقوق کی بگڑتی ہوئی صورتحال پر تسلسل کے ساتھ تشویش کا اظہار کیا گیا ہے۔
ہیومن رائٹس واچ کا کہنا ہےکہ بھارتی حکومت کی پالیسیاں اور اقدامات مسلمانوں کو نشانہ بناتے ہیں جبکہ مودی کے ناقدین کا اس پر کہنا ہے کہ ان کی ہندو قوم پرست حکمراں جماعت نے 2014 میں اقتدار میں آنے کے بعد سے مذہبی منافرت کو بڑھایا ہے۔
مودی حکومت کے ناقدین 2019 کے پڑوسی ممالک کے مسلمان تارکین وطن کو نکالنے والے شہریت کے قانون کا حوالہ دیتے ہیں جسے اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے دفتر نے ’بنیادی طور پر امتیازی‘ قرار دیا ہے۔اس کے علاوہ تبدیلی مذہب مخالف قانون سازی اور 2019 میں مسلم اکثریتی ریاست کشمیر کی خصوصی حیثیت کو ختم کرنے کا حوالہ بھی دیا جاتا ہے۔
دوسری جانب بھارتی حکومت ان الزامات کو مسترد کرتی ہے۔ حکومت کاکہناہے کہ اس کی پالیسیوں کا مقصد تمام کمیونٹیز کی ترقی ہے۔2022 میں حکومت نے انڈیا کے کچھ حصوں میں غیرقانونی دکانوں اور جائیدادوں کو بھی منہدم کر دیا تھا جن میں سے اکثر مسلمانوں کی ملکیت تھیں۔
ناقدین کا کہنا ہے کہ انہدام کی مہم انڈیا کے 200 ملین مسلمانوں کو ڈرانے کی کوشش تھی جبکہ حکومت کا موقف تھا کہ وہ قانون نافذ کر رہے ہیں۔رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ ’ انسانی حقوق کے کارکنوں نے بتایا ہے کہ حکومت مبینہ طور پر مسلم کمیونٹی کی تنقیدی آوازوں کو نشانہ بنا رہی ہے اور ان کے گھروں اور کاروبار کو تباہ کرنے کے لیے بلڈوزر کا استعمال کر رہی ہے۔‘ 2014 میں نریندر مودی کے اقتدار سنبھالنے کے بعد سے انڈیا ورلڈ پریس فریڈم انڈیکس میں 140 ویں سے نیچے آ چکا ہے۔ گزشتہ برس اس کا 150 واں نمبر پر تھا جو اب تک سب سے کم ہے۔
عالمی انسانی حقوق پر امریکی انتظامیہ کی سالانہ رپورٹ کے مطابق پاکستان میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں جاری ہیں۔پاکستان میں آزادی اظہاررائے اور میڈیا پر پابندیاں، صحافیوں پر تشدد ہوا جبکہ سابق وزیراعظم کے قریبی ساتھیوں نے ٹارچر کا دعویٰ کیا گیا ہے۔
امریکی انتظامیہ کی سالانہ رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ پی ٹی آئی حکومت کو آئینی طریقے سے ہٹا کر شہباز شریف کی قیادت میں مخلوط حکومت بنائی گئی۔ملک بھر میں 2022 کے دوران لاپتہ افراد کے 860 کیسز رپورٹ ہوئے ہیں۔