ایک نیوز:بلوچستان کابینہ نےمالی سال2024-25کے930ارب روپےکےسرپلس کی منظوری دیدی۔
تفصیلات کےمطابق رواں ماہ پاکستان میں بجٹ کامہینہ ہےسب سےپہلےخیبرپختونخواہ اسمبلی نےبجٹ پیش کیااس کےبعدقومی پھرپنجاب اسمبلی اورسندھ میں بجٹ پیش کیاگیا۔اب بلوچستان اسمبلی نےبھی مالی سال2024-25کابجٹ پیش کردیا۔
بلوچستان کابینہ نے مالی سال 2024/25 کے 930 ارب روپے کے سر پلس بجٹ تجاویز کی منظوری دے دی، 609.06 کا غیر ترقیاتی بجٹ جبکہ 321.15 ارب روپے کا ترقیاتی بجٹ (صوبائی پی ایس ڈی پی ، وفاقی پی ایس ڈی پی اور فارن فنڈنگ پروجیکٹس ) کی کابینہ نے منظوری دیدی ۔
محکمہ خزانہ نےصوبائی کابینہ کوبریفنگ دی کہ بجٹ میں صحت اور تعلیم ترجیح شعبے ہیں۔
وزیرخزانہ شعیب نوشیروانی نےبجٹ تقریرکرتےہوئےکہاکہ زراعت ، لائیو اسٹاک، منرل اینڈ مائینز کی ترقی کے منصوبے نئے بجٹ میں شامل ہیں ۔
اجلاس میں بلوچستان کابینہ نے نئی پنشن کنٹری بیوشن اسکیم کی منظوری دے دی ،نئی پنشن اسکیم کا اطلاق نئے مالی سال سے نافذ کرنے کی تجویزہے۔
اجلاس میں صوبائی کابینہ کوبریفنگ دی گئی کہ بجٹ میں تین ہزار نئی آسامیاں شامل ہوں گی ۔
وزیراعلیٰ میرسرفرازبگٹی نےکہاکہ بلوچستان کی تاریخ میں پہلی بار 70 فیصد منظور شدہ ترقیاتی منصوبے بجٹ تجاویز کا حصہ بنائے گئے ہیں۔
کابینہ نےاتفاق کیاکہ آئندہ مالی سال سے سو فیصد منظور شدہ ترقیاتی منصوبے بجٹ میں شامل ہوں گے۔
بجٹ دستاویز
بجٹ دستاویز کےمطابق بلوچستان کے نئے مالی سال کا بجٹ سرپلس ہوگا ، بجٹ کا کل حجم 9کھرب 30ارب 20 کروڑ 6 لاکھ روپے ہے ،وفاقی حکومت سے محصولات کی مد726ارب روپے وصول ہوں گے ، براہ راست منتقلی اور غیر ترقیاتی گرانٹس کی مد میں 667.577ارب ملیں گے ۔ ترقیاتی گرانٹس کی مد میں 59.091ارب روپے ملیں گے ، صوبائی محصولات کی مد 124.489ارب روپے وصول ہوں گے۔
بجٹ دستاویز کےمطابق 47.688ارب روپے ٹیکس آمدن کی مد میں متوقع ہے ،18.808ارب روپے غیر ٹیکس آمدن سے وصولی کاامکان ہے، 58ارب روپے غیر ٹیکس آمدن کی وصولی متوقع ہے،ایڈونس سرمایہ کاری اور قرضہ جات کی مد 21.677ارب روپے وصولی کاامکان ہے۔
وزیرخزانہ شعیب نوشیروانی نےکہاکہ بیرونی منصوبوں کی مد 17.941 ارب روپے ملیں گے ،بجٹ میں کل محصولات اور اخراجات کا فرق 25ارب 39 کروڑ ہے ،صوبائی پی ایس ڈی پی 2ارب 19کروڑ 56لاکھ سے زائد ہے۔
بلوچستان اسمبلی کا اجلاس 24 جون تک ملتوی کردیاگیا۔