آبدوز کے مسافروں کے  بچنے کی امیدیں ختم 

آبدوز کے مسافروں کے  بچنے کی امیدیں ختم 

ایک نیوز : جوں جوں وقت گزرتا جا رہا ہے، شمالی بحر اوقیانوس کے گہرے پانیوں میں سب میرین کی تلاش کا کام انتہائی تیز کر دیا گیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق  سب میرین اتوار کی صبح پانچ سواروں کو لے کر سمندر میں کہیں غائب ہو گئی ہے۔ یہ پانچ سوار 1912 میں غرقاب ہونے والے بحری جہاز ٹائیٹینک کی باقیات دیکھنے ایک مطالعاتی اور سیاحتی وزٹ پر اس سب میرین میں سوار ہوئے تھے، جسے بےحد جدید اور کٹنگ ایج قرار دیا جا رہا ہے۔

امریکی کوسٹ گارڈ حکام کے مطابق کئی ملکوں کے بحری جہاز اور جنگی طیارے شمالی بحر اوقیانوس میں اب تک دس ہزار سکوائر میل یعنی تقریبا چھبیس ہزار سکوائر کلومیٹر رقبہ چھان چکے ہیں۔ لیکن تاحال لا پتہ ہو جانے والی سب میرین کا کوئی سراغ نہیں ملا۔ حکام کا کہنا ہے کہ وہ ٹائٹئن نامی سب میرین کی تلاش جاری رکھیں گے۔ اس آبدوز میں ایک دن کی آکسیجن باقی رہ گئی ہے۔
 بیرونی رابطہ 
سب میرین میں بیرونی رابطے کے دو سسٹم ہیں۔ ایک ٹیکسٹ میسیج کا سسٹم، جو سطح آب پر موجود بحری جہاز کو پیغام بھیج سکتا ہے اور دوسرا ‘سیفٹی پنگ ‘ کا نظام ، جس کے تحت خود کار طور پر سب میرین سے ہر پندرہ منٹ پر پنگ کیا جاتا ہے، جس سے پتہ چلے کہ سب میرین کام کر رہی ہے۔یہ دونوں ہی نظام سب میرین کے سمندر کی سطح کے نیچے جانے کے ایک گھنٹہ پینتالیس منٹ تک کام کرتے رہے۔
صورت حال مایوس کن
 لیکن بیک وقت دونوں سسٹمز کا بند ہوجانا مایوس کن ہے “اس کے دو ہی مطلب ہو سکتے ہیں۔ یا تو سب میرین کے سسٹم بند ہو گئے یا اس میں سوراخ ہو گیا اور سب میرین پھٹ گئی ۔ دونوں ہی ممکنات انتہائی مایوس کن ہیں”۔
 امکانات 
ب میرین میں ریت کے تھیلے، لیڈ پائپ اور ہوا بھرنے والے غبارے سمیت سات بیک اپ سسٹمز موجود ہیں ۔ ایک ایسا بیک اپ سسٹم بھی ہے جو اس صورت میں بھی کام کر تا ہے، جب سب میرین پر موجود ہر شخص بے ہوش ہوچکا ہو۔

یونیورسٹی آف ایڈیلیڈ کے ڈائریکٹر ایرک فیوسل کا کہنا ہے کہ سب میرین کا بیرونی سطح سے رابطہ منقطع ہونے کی کوئی اور وجہ بھی ہو سکتی ہے۔ ممکن ہے کوئی ایسی آگ لگی ہو، جس سے کریو بے ہوش ہو گیا ہو۔