ایک نیوز: سندھ اسمبلی نے 312 ارب روپے کا ضمنی بجٹ منظور کر لیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق سندھ اسمبلی میں 312 ارب روپے کا ضمنی بجٹ منظور کرلیا، ضمنی بجٹ میں سیلاب متاثرین کی بحالی پر 55، گندم کی سبسڈی پر 55، قرض کی ادائیگی پر 19، صحت پر 43 اور بجلی کی مد میں ادائیگی پر 16 ارب روپے خرچ کیے گئے۔
ایوان نے بے نظیر بھٹو شہید کو خراج عقیدت پیش کرنے کی قرارداد بھی منظور کی، جبکہ ایم کیو ایم کی وزیر اعلیٰ ہاؤس کے اخراجات کی کٹوتی کی تحریک مسترد کردی گئی۔
وزیراعلیٰ سندھ نے ایوان میں خطاب میں کہا بجٹ میں ججز کے لیے رکھی گئی رقم پر کٹوتی نہیں ہوسکتی، بجٹ کے چارجڈ اخراجات پر ارکان کو بحث کی اجازت ہوتی ہے، چارجڈ اخراجات میں گورنر، ججز، اسپیکر، ان کے دفاتر کے اخراجات شامل ہوتے ہیں۔ ہائیکورٹ اور سپریم کورٹ کے ججز کے چارجڈ اخراجات چار ارب روپے سے زائد ہیں، 48 ارب کے بیرونی قرضے کی ادائیگیوں کا چارجڈ اخراجات ہیں۔ پیپلزپارٹی نے اپنے دور میں کبھی ہیلی کاپٹر نہیں خریدا، درخواست ہے اس حوالے سے کٹوتی کی تحریک واپس لی جائیں۔
سابق وزیراعلیٰ سندھ قائم علی شاہ نے بے نظیر بھٹو کو خراج عقیدت پیش کرنے کی قرارداد پیش کی، انہوں نےخطاب میں کہا کہ بینظیر کی جمہوریت کیلئے بہت قربانیاں ہیں، 30 لاکھ سے زائد افراد ان کے استقبال کیلئے موجود تھے۔ایوان میں بے نظیربھٹوکوخراج عقیدت پیش کرنے کی قرارداد منظور کرلی گئی۔ایم کیو ایم کی رعنا انصار نے وزیراعلیٰ سیکریٹریٹ میں اخراجات کی کٹوتی کی تحریک پیش کی، سندھ اسمبلی نے وزیر اعلیٰ ہاؤس کے اخراجات کی کٹوتی تحریک مسترد کردی۔
وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کا کہنا ہے کہ ایک طرح کے کٹ موشن آئے ہیں۔کچھ ممبران نے کہا کہ انٹرٹینمنٹ اور گفٹ اپنے ورکرز کو دئیے جارہے ہیں ،ہم اس کو مسترد کرتے ہیں۔ہمارے پاس اگر کوئی اپوزیشن کا ممبر بھی آتا ہے تو اس کو بھی اجرک اورٹوپی دیتے ہیں۔میری اپنی تنخواہ لاکھ ہے،وزیر اعلیٰ ہاؤس کے ملازمین کی تنخواہیں کاٹنے کا کیا ہے ۔گزشتہ سات سال میں وزیر اعلیٰ ہاؤس میں کوئی بھرتی نہیں کی گئی۔
سید مراد علی شاہ نے کہا کہ جو وزیر اعلیٰ ہاؤس کو گفٹ ملتے ہیں وہ سارے کے سارے موجود ہیں ان کی تصویریں بھی موجود ہیں۔اگر کوئی کارپٹ دیتا ہے یا کچھ اور دیتا ہے تووہ سب موجود ہیں ۔جس نے گھڑیاں لیکر بیچ دی اس کو پکڑیں،میرا بجٹ اچھا خاصہ ہے ۔ میں نے اکبر علی لیاقت کو 49 لاکھ گرانٹ دی تھی،ایک کی بچی کو میڈیکل میں ایڈمیشن ملا تھا ۔وزیر اعلیٰ ہاؤس میں بہت فرنیچر ہے،ہم کہتے ہیں پرانے فرنیچر کو ریپئر کریں۔
وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا کہ صوبے کے لوگوں کے اچھی خبر ہے ۔بلاول بھٹو نے اعتراض کیا تھا کہ سیلاب زدگان کے ساتھ درست نہیں کیا جارہا ہے۔سیلاب زدگان کو ہم نے گھر بنا کردینے ہیں اس کیلئےہم نے 25 ارب روپے رکھے ہوئے تھے۔ ہم نے وفاق سے کہا تھا اس کو میچ کریں ،گزشتہ تین سال میں سندھ کو ایک نیا پروجیکٹ نہیں دیا گیا ۔25 ارب روپے وفاق سے ہمیں ملیں گے ،ہم نے کافی اسکیم وفاق کو دی تھی،ایک اسکیم کے فور کے لیے ہمیں پانی چاہیے۔
6 ارب روپے اسکیم میں رکھے گئے ہیں جس میں سے 50 فیصد وفاق سے ملیں گے ،تین ارب وفاق اور تین ارب سندھ حکومت دے گی۔ سیلاب کے اسکولوں کے لئے12 ارب کی اسکیم ہے اس اسکیم کے لئے وفاق نے چھ ارب روپے دینے ہیں۔اگلے مالی سال دو ارب وفاق حکومت فراہم کرے گی ،اسکولوں کی تعمیر کے لئے دو ارب روپے صوبہ دے گا۔
اس میں سے 2 ارب وفاق دے گی اور 2 ارب سندھ حکومت دے گی۔ سندھ بجٹ خسارہ 42 ارب روپے ہوگی ،وفاقی حکومت سے احتجاج کے بعد 30 ارب سندھ کو مزید ملیں گے ہماری ترقیاتی الیکوکیشن 7سو ارب سے بڑھ جائے گی ۔
ہماری اپنی اے ڈی پی بڑھ گئی ہے ،ہمارا خسارہ بڑھ گیا ہے ،وہ ہم پورے کریں گے ۔ وزیر اعلی نے کہا کہ ابھی تک وفاق سے خط نہیں آیا ہے ،امید ہے وہ اپنے بجٹ میں یہ رکھیں گے۔بلاول بھٹو نے سیلاب زدگان کے لیے اسٹینڈ لیا۔بلاول بھٹو کی کوششیں تھیں جس سے ہم یہ سب ملا ہے ۔