ایک نیوز: پاکستان کی گلیوں سے یونان کے سمندروں تک ، انسانی جان پر کھیل کر پیسا کمانے والے نیٹ ورک کا پتا چل گیا۔
رپورٹ کے مطابق ایف آئی اے کے ہاتھوں گرفتار ایجنٹس نے سارا راز کھول دیا، لیبیا میں مقیم پاکستانی اپنے تین بھائیوں کے ساتھ مل کر نیٹ ورک چلاتا ہے۔ ایک بھائی پاکستان میں بیرون ملک جانےکے خواہشمند پکڑتا ہے ، دو بھائی لیبیا سے آگے لوگوں کو بھیجنے میں معاونت کرتے ہیں۔
گجرات کا ایک جیولر بھی اس گروہ کے ساتھ کام کرتا ہے، اس گروہ کے ایجنٹ گجرات، گوجرانوالا، سیالکوٹ، کوٹلی اور دیگر شہروں میں موجود ہیں۔ یونان کشتی حادثے میں متاثرہ تمام افراد بھی اسی گروہ کے ذریعے یورپ جارہے تھے جبکہ 300 سے زائد پاکستانی اب بھی لیبیا کے سیف ہاؤسز میں موجود ہیں۔
گرفتار اسمگلرز کے مطابق ایف آئی اے کے کئی اعلیٰ افسران بھاری رقوم کے عوض گروہ کو تحفظ فراہم کرتے ہیں اور یہ گروہ انٹرنیشنل گروہ کے ساتھ مل کر کام کرتا ہے ۔بین الاقوامی گروہ میں پاکستان، مصر اور لیبیا کے انسانی اسمگلرز شامل ہیں۔ گروہ دو برسوں میں 3 ہزار سے زائد افراد کو پاکستان سے یورپ لے جا چکا ہے ۔
واضح رہے کہ یونان کشتی حادثے کے بعد ایف آئی اے نے گوجرانوالا ریجن سے 7 اور آزاد کشمیر سے 11 ملزمان کو گرفتار کیا ہے، جن کے خلاف 7 مقدمات بھی درج کیے گئے ہیں۔انسانی اسمگلر ممتاز آرائیں کو وہاڑی سے گرفتار کیا گیا، پولیس نے ملزم سے موبائل ڈیٹا دستاویز اور اہم شواہد ملنے کا دعویٰ کیا ہے، جسے مزید تفتیش کے لیے ایف آئی اے کے سپر د کیا جائے گا۔شیخوپورہ کا عابد حسین اور اس کا بیٹا طلحہ شاہزیب بھی ایف آئی اے کی گرفت میں آگئے ہیں، جنہیں عدالت نے 4 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کردیا۔ایف آئی اے حکام کے مطابق ملزم عابد حسین نے متاثرہ فیملی سے یونان بھجوانے کےلیے 35 لاکھ روپے وصول کیے۔