ایک نیوز:امیرجماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان کا کہنا ہے کہ ملک کے حالات یہ ہیں کہ پتانہیں چل رہا کو کس کے ساتھ کھڑا ہے اور اس صورتحال میں نقصان صرف پاکستان اور عوام کاہورہا ہے۔
تفصیلات کے مطابق پشاور میں پاکستان بزنس فورم کے زیر اہتمام المرکز اسلامی میں گول میز کانفرنس کا انعقاد ہوا ، جس میں امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان ،صوبائی امیر پروفیسر ابراہیم نے شرکت کی ، پاکستان بزنس فورم کے مرکزی صدر کاشف چودھری ،سرحد چیمبر کے ذمہ داران بھی شریک ہوئے، گول میز کانفرنس میں عوام دشمن بجٹ 2024 اور تاجر برادری کی مسائل بھی زیر بحث آئے۔
اس موقع پر امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان کا خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا تاجر ٹیکس دینا چاہتے ہیں ،تعلیم، صحت و سکیورٹی حکومت کی ذمہ داری ہے، پاکستان ترقی کی بجائے تنزلی کی جانب جا رہا ہے، پاکستان میں بہترین جرنلز ہے جو حکومت کرتے ہیں، پڑھے لکھے لوگوں کے ہاتھ میں نظام کے باوجود سود و قرضے چڑھ گئے ہیں، فوجی ڈکٹیٹر، بیورکریٹس ناکامی کو تسلیم کرلیں، بنوں واقعہ ہوا ، عرصہ سے ارباب اختیار کو سمجھانے کی کوشش کی مگر بات نہیں مانی گئی۔
2001 سے قبل پاکستان میں ناخوشگوار واقعات نہیں ہوتے تھے، امریکی وزرات خارجہ کی ایک فون کال پر جنرل مشرف نے ان کے تمام مطالبات مان لئے، مشرف نے کہا تھا کہ اس کے بدلے ڈالر ملیں گے ، ڈالر ملیں ہونگے مگر عوام کو نہیں ملے، لوگوں کو دہشت گرد بنانے کی فیکٹریاں کس نے بنائی ، جب دہشت گردی ہوئی تو فوجی آپریشن کئے گئے، سید منور حسن نے اس لئے گو امریکہ گو کے نعرے لگائے تھے،کولیٹرل ڈیمیج سے فاصلے بڑھتے ہیں دوریاں پیدا ہوتی ہے، خیبر پختونخوا کابارڈر پہلے محفوظ تھا،امن عوام کی ضرورت ہے اور یہ ریاست کی ذمہ داری ہے، افغانستان بھائی ملک ہے، موجودہ حالات میں ملک دشمن و دیں دشمن فائدہ اٹھاتے ہیں، موجودہ صورتحال میں انڈیا ، اسرائیل امریکہ خوش ہوتا ہے، قوم نئی فوجی آپریشن کا متحمل نہیں ہوسکتی ،خود کو بھی ٹھیک کریں اور سب کو بیٹھائیں، پاکستان کو توڑنے والے گروپس کو آگے لانے کی کوشش کی جاتی ہے، اسلام مذہب نہیں نظام زندگی ہے۔
امیر جماعت اسلامی نے کہا پوچھنا چاہتا ہو ان پارٹیوں سے جو ری الیکشن چاہتی ہیں اس سے سوال ہے کہ کیا پچھلے انتخاب کا فارم 45 موجود نہیں؟ ،ری الیکشن نئے سودے بازی کی کوشش ہوگی ، ملک کو جمہوری رائے سے چلانا چاہئے، غلطیوں کو تسلیم کریں، آگے بڑھنے کے لئے ساتھ دینا چاہتے ہیں، جماعت اسلامی ملک میں واحد جمہوری پارٹی ہے، لوڈ شیڈنگ پیدا کرنے کی صلاحیت 41 ہزار میگاواٹ ہے، کتنی آئی پی پیز ایسی ہے جنہوں نے ایک میگاواٹ بجلی پیدا نہیں کی اور اربوں روپے لئے، 2800 ارب روپے کیپیسٹی چارجز کے نام پر لینا ظلم ہے، تنخواہ دار طبقے نے 375 ارب روپے ٹیکس جمع کیا، ہزاروں ایکڑ زمینوں والوں نے 4،5 ارب ٹیکس جمع کیا، ۔
تاجر ٹیکس دینا چاہتے ہیں مگر سہولت بھی ملنی چاہئے، فری یونٹ ،فری بجلی ختم کرو تاکہ ہمیں پتہ چلے کہ آپ سنجیدہ ہے، ہم تاجر ،علماء، طلبہ سے اتحاد کر رہے ہیں، حق دو عوام کی تحریک شروع کر رہے ہیں، آئی پی پیز کو قوم کے سامنے لے آو، چائنہ کیساتھ دوستی رکھوں بھکاری نہ بنوں ، ان کے ساتھ بات کرو، آٹا ،گھی ،چاول ،دالوں پر ٹیکس لگانا کونسی عوام کی خدمت ہے، آئی پی پیز معاہدوں کو ریوائز کرنے،بجلی ریٹ کم کرنے اور ٹیکسز ختم کرنے کے لئے حق دو تحریک 26 جولائی سےاسلام آباد میں شروع ہوگی۔