شفقت محمود سیاست سے کیوں دستبردارہوئے؟اندرونی کہانی سامنے آگئی

شفقت محمود سیاست سے کیوں دستبردارہوئے؟اندرونی کہانی سامنے آگئی
کیپشن: Why did Shafqat Mehmood withdraw from politics? The inside story came out

ایک نیوز : سابق وفاقی وزیر شفقت محمود نے سیاست سے دستبرداری کیوں کی اندرونی کہانی سامنے آگئی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ شفقت محمود بانی پی ٹی آئی سے گزشتہ سال ٹکٹوں کی تقسیم سے پہلے ناراض ہوئے تھے ، بانی پی ٹی آئی نے شفقت محمود کی جگہ سلمان اکرم راجہ کو ٹکٹ جاری کی تھی۔
  شفقت محمود لاہور حلقہ ماڈل ٹاؤن سے دو دفعہ پی ٹی آئی کے ٹکٹ پر رکن قومی اسمبلی منتخب ہوئے تھے۔  9 مئی کے بعد شفقت محمود پی ٹی آئی میں غیر فعال ہوگئے تھے، متعدد بار پی ٹی آئی نے شفقت محمود سے رابطہ کیا لیکن شفقت محمود سے رابطہ نہ ہو سکا ۔

خیال رہے کہ آج صبح   پاکستان تحریک انصاف کے رہنما شفقت محمود نے سیاست چھوڑنے کا اعلان کیا تھا۔
 شفقت محمودکا کہنا تھا کہ بہت سوچنے کے بعد سیاست چھوڑنے کا فیصلہ کیا ہے،آج سے 34 سال پہلے میں نے سرکاری ملازمت سے استعفیٰ دے کر سیاست میں قدم رکھا،میں اپنی باقی عمر تحریر اور تدریس کے لیے وقف کرنا چاہتا ہوں۔
  شفقت محمود نے کہا کہ یہ فیصلہ نہ ہی کسی پریشر کی وجہ سے ہے اور نہ ہی میرا ارادہ کسی اور سیاسی جماعت میں جانے کا ہے ،یہ اعلان صرف سیاست سے علیحدگی کا ہے اس کا تعلق وقت اور عمر کے تقاضے سے ہے، میں ان سے مکمل اتفاق کرتا ہوں جو کہتے ہیں کہ سیاست میں نوجوانوں کو آگے آنا چاہیے۔

سابق وفاقی وزیر شفقت محمود  کا کہنا تھا  کہ ‏ سیاست کے اس سفر کے دوران بہت سے نشیب و  فراز آئے، سینیٹ اور نیشنل اسمبلی کا ممبر اور وفاقی و صوبائی وزیر رہا،جیل کی یاترا  کرنے کا بھی اتفاق ہوا،مجھے اطمینان ہے کے میں نے ہمیشہ اپنی ساری ذُمّہ داریاں نہایت ایمانداری سے سرانجام دیں، ہر عہدے کو ایک فرض سمجھ کے نبھایا، اللّٰہ کا شکر ہے کے آج تک کسی نےناجائز  الزام تک نہیں لگایا،  ‏‏بطور وزیر تعلیم پاکستان کی تاریخ میں پہلی دفعہ یکساں نصاب بنایا اور کووڈ کے مشکل وقت میں تعلیمی نظام کامیابی سے سنبھالا ۔

سابق وفاقی وزیر شفقت محمود کا مزید کہنا تھا کہ  میں چیئرمین تحریک انصاف جناب عمران خان صاحب کا مشکور ہوں جنہوں نے مجھے یہ خدمت کا موقع فراہم کیا، میں تحریک انصاف اور اپنے حلقے کے عوام کا بھی شکر گزار ہوں جنہوں نے دو  دفعہ مجھے شرف نماندگی بخشا،  ملک کی خدمت کا یہ جذبہ تاحیات رہے گا اور امید ہے کے تحریر تدریس اور میڈیا کے ذریعے یہ سفر جاری رہے گا۔