پی ٹی آئی رہنما شفقت محمود کا بھی سیاست چھوڑنے کا اعلان

پی ٹی آئی رہنما شفقت محمود کا بھی سیاست چھوڑنے کا اعلان
کیپشن: PTI leader Shafqat Mehmood also announced to quit politics

 ایک نیوز:پاکستان تحریک انصاف کے رہنما شفقت محمود نے سیاست چھوڑنے کا اعلان کر دیا ۔
 شفقت محمودکا کہنا تھا کہ بہت سوچنے کے بعد سیاست چھوڑنے کا فیصلہ کیا ہے،آج سے 34 سال پہلے میں نے سرکاری ملازمت سے استعفیٰ دے کر سیاست میں قدم رکھا،میں اپنی باقی عمر تحریر اور تدریس کے لیے وقف کرنا چاہتا ہوں۔
  شفقت محمود نے کہا کہ یہ فیصلہ نہ ہی کسی پریشر کی وجہ سے ہے اور نہ ہی میرا ارادہ کسی اور سیاسی جماعت میں جانے کا ہے ،یہ اعلان صرف سیاست سے علیحدگی کا ہے اس کا تعلق وقت اور عمر کے تقاضے سے ہے، میں ان سے مکمل اتفاق کرتا ہوں جو کہتے ہیں کہ سیاست میں نوجوانوں کو آگے آنا چاہیے۔

سابق وفاقی وزیر شفقت محمود  کا کہنا تھا  کہ ‏ سیاست کے اس سفر کے دوران بہت سے نشیب و  فراز آئے، سینیٹ اور نیشنل اسمبلی کا ممبر اور وفاقی و صوبائی وزیر رہا،جیل کی یاترا  کرنے کا بھی اتفاق ہوا،مجھے اطمینان ہے کے میں نے ہمیشہ اپنی ساری ذُمّہ داریاں نہایت ایمانداری سے سرانجام دیں، ہر عہدے کو ایک فرض سمجھ کے نبھایا، اللّٰہ کا شکر ہے کے آج تک کسی نےناجائز  الزام تک نہیں لگایا،  ‏‏بطور وزیر تعلیم پاکستان کی تاریخ میں پہلی دفعہ یکساں نصاب بنایا اور کووڈ کے مشکل وقت میں تعلیمی نظام کامیابی سے سنبھالا ۔

سابق وفاقی وزیر شفقت محمود کا مزید کہنا تھا کہ  میں چیئرمین تحریک انصاف جناب عمران خان صاحب کا مشکور ہوں جنہوں نے مجھے یہ خدمت کا موقع فراہم کیا، میں تحریک انصاف اور اپنے حلقے کے عوام کا بھی شکر گزار ہوں جنہوں نے دو  دفعہ مجھے شرف نماندگی بخشا،  ملک کی خدمت کا یہ جذبہ تاحیات رہے گا اور امید ہے کے تحریر تدریس اور میڈیا کے ذریعے یہ سفر جاری رہے گا۔

خیال رہے  کہ اس سے قبل  معروف مسلم لیگی رہنما ڈاکٹر آصف کرمانی نے مسلم لیگ ن سے باقاعدہ علیحدگی کا اعلان کر دیا ہے۔
آصف کرمانی کا کہنا تھا کہ کافی عرصہ سے خود کو مسلم لیگ ن کے سیاسی معاملات سے علیحدہ کر چکا تھا، عوام مہنگائی اور بجلی کے بلوں سے مر رہی ہے، خوشامدی ٹولہ سب اچھا کی گردان کر رہا ہے، نواز شریف صاحب : سب اچھا نہیں ہے ! تفصیل بیان جلد جاری کروں گا۔
مسلم لیگ (ن) کی حکومت پر تنقید کرتے ہوئے انکا کہنا تھا کہ لوگ “بجلی کے بلوں اور مہنگائی سے مر رہے ہیں” جبکہ رہنماؤں کا ایک گروپ حکمرانوں کو ان کی “غیر موثر طرز حکمرانی” پر خوش کررہا ہے۔