ایک نیوز :سابق وزیراعظم عمران خان کے پرنسپل سیکرٹری اعظم خان ایک سو نوے ملین پاؤنڈ کے مبینہ غیر قانونی سیٹلمنٹ کے کیس میں نیب میں بطور گواہ پیش ہو گئے۔ذرائع کےمطابق اعظم خان نے عمران خان کے دعوؤں کے برعکس بیان ریکارڈ کروایا۔
ذرائع کے مطابق اعظم خان نے اپنے بیان میں 190 ملین پاؤنڈ سے متعلق پہلے سے موجود دستاویزات کی تصدیق کی اور بتایا کہ پیسے کس طرح ادا کیے گئے، اعظم خان نے تصدیق کی کہ جو رقم پاکستان کے اکاؤنٹ میں آئی ان سارے معاملات میں وہ عینی شاہد ہیں، بہت چیزوں کو دیکھا ہے، عمران خان بھی اس حوالے سے ہدایات دیتے رہے،
اعظم خان نے مزید بیان میں کہاکہ کابینہ اجلاس کے لیے جو سمری تیار ہوئی جس کی منظوری کابینہ نے دی اس کی تیاری میں شہزاد اکبر کا بنیادی کردار تھا، سمری پیش کرنے سے پہلے بھی ایک میٹنگ ہوئی جو عمران خان کے ساتھ ہوئی تھی اس میں شہزاد اکبر بھی موجود تھے۔
واضح رہے کہ اعظم خان پی ٹی آئی دور میں بحریہ ٹاؤن کے ساتھ 190 ملین پاؤنڈ کی مبینہ غیر قانونی سیٹلمنٹ کی نیب تحقیقات میں شامل ہو گئے ،اعظم خان نے قومی احتساب بیورو راولپنڈی جا کر کمبائنڈ انویسٹی گیشن ٹیم کے سامنے بیان ریکارڈ کرایا۔
نیب ذرائع کے مطابق اعظم خان نے 2 دسمبر 2019 کو سابق وزیراعظم کے مشیر برائے احتساب شہزاد اکبر کے بھیجے گئے ،نوٹ سمیت تمام حقائق کی تصدیق کی ہے۔ اسی نوٹ کی روشنی میں پی ٹی آئی کابینہ سے سیٹلمنٹ کی بند لفافے میں منظوری لی گئی تھی۔
نیب ذرائع نے یہ بھی تصدیق کی ہے کہ اعظم خان کا بیان بطور گواہ ہی قلمبند کیا گیا تحریری مؤقف اور ریکارڈ جمع کروانے کی مہلت دے دی گئی ۔ اعظم خان کو جون میں بھی دو بار نیب نے طلب کیا تھا تاہم وہ پیش نہیں ہو سکے تھے۔۔ نیب ذرائع کے مطابق سابق وزیراعظم کے پرنسپل سیکرٹری کو توشہ خانہ کیس میں بھی طلب کیا جائے گا۔