ایک نیوز: کراچی میں عدالت لائے گئے 14 بندروں کے بچے میں سے بندر کا ایک بچہ بھاگ نکلا،محکمہ وائلڈ لائف کے اہلکاروں اور انتظامیہ مفرور بندر کو 24 گھنٹے بعد پکڑنے میں کامیاب ہوگئی۔
تفصیلات کےمطابق کراچی کی مقامی عدالت میں بندر کے بچے نے محکمہ وائلڈ لائف کے اہلکاروں اور انتظامیہ کو تگنی کا ناچ نچا دیا۔جمعرات کو ضلع جنوبی کی عدالت میں پیش کیے گئے 14 بندروں میں سے ایک بھاگ نکلا جو کئی گھنٹوں کی کوشش کے بعد بھی انتظامیہ کے ہاتھ نہیں آسکا۔ صوبہ خیبر پختونخواہ سے کراچی شہر لائے گئے بندر کے 14 چھوٹے بچوں کو محکمہ وائلد لائف نے اپنی تحویل میں لینے کے بعد کراچی ضلع جنوبی کی عدالت میں پیش کیا تھا۔
عدالت میں پیشی کے موقع پر محکمہ وائلڈ لائف کی جانب سے بندر کے بچوں کو آم کی پیٹیوں میں رکھ کر لایا گیا تھا۔
بندر کے بچوں کو سانس لینے کے لیے پیٹی کو مختلف مقامات سے کھلا چھوڑا گیا جہاں سے ایک بچہ باہر نکلنے میں کامیاب ہو گیا اور انتظامیہ سے بچ کر سٹی کورٹ کے ایک درخت پر چڑھنے میں کامیاب ہوگیا۔
گھنے درختوں میں گھری سٹی کورٹ کی دیواریں اور اونچی اونچی درخت کی شاخیں بندر کے بچے کے لیے جنگل کا منظر پیش کر رہی ہیں۔ بچہ ایک شاخ سے دوسری اور دوسری سے تیسری شاخ پر جھولے جھول رہا ہے جبکہ انتظامیہ اسے پکڑنے کی گزشتہ چوبیس گھنٹے سے کوشش کر رہی تھی۔تاہم انتظامیہ کی مسلسل کوشش سے 24گھنٹوں بعد بالآخر بندر پکڑا گیا۔
بندر کے بچے کی یہ مستیاں سٹی کورٹ کے عملے سمیت عدالت میں آئے افراد کے لیے تفریح کا باعث بنی رہیں۔
بندر کا بچہ جس طرف کو بھی دوڑ لگاتا ہے لوگ اس کے پیچھے پیچھے وہاں جاتے۔ شور شرابے کی وجہ سے محکمہ وائلڈ لائف سمیت دیگر ریسکیو کرنے والے اداروں کے اہلکاروں کو بھی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔
دوسری جانب عدالت کی جانب سے بندر کے نوزائیدہ بچوں کو کراچی چڑیا گھر منتقل کرنے کے احکامات جاری کرتے ہوئے 7 اگست کو رپورٹ پیش کرنے کا کہا گیا ہے۔بندروں کو غیر قانونی طریقے سے خیبر پختونخواہ سے کراچی لانے والے ملزمان پر ایک لاکھ روپے کا جرمانہ بھی عائد کیا گیا ہے۔
یاد رہے کہ ایم نائن موٹروے کراچی ٹال پلازہ پر دوران چیکنگ چار سدہ سے انے والی مسافر بس سے 14 نوزائیدہ بندر برامد کیے گئے۔ملزمان پر صوبہ سندھ کے تحفظ جنگلی حیات قوانین کے تحت کاروائی عمل میں لائی گئی۔کرمنل کیس رجسٹر کرکے ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج کراچی ساؤتھ پیش کیا گیا۔
معزز عدالت نے ملزمان پر ایک لاکھ جرمانہ عائد کرتے ہوئے نوزائیدہ بندروں کو کراچی زو انتظامیہ کے سپرد کرنے کا حکم دے دیا۔عدالت نے بندروں دیکھ بھال یقینی بنانے اور 7 اگست کو رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیا ہے۔