ایک نیوز نیوز: دنیا میں ہر بدلتے دن کے ساتھ ٹیکنالوجی میں بھی دن بدن اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ جدید دور میں چین نے نئی آٹونومس گاڑی متعارف کروا دی ہے۔
جس کاخاص فیچر یہ ہے کہ اس میں سٹیئرنگ وہیل نہیں ہے۔ چین میں اسے اگلے سال سے روبورٹ ٹیکسی کی طور پر چلانےکی منصوبہ بندی کی جارہی ہے۔
رپورٹ کے مطابق آٹونومس گاڑی بنانے میں مشہور سرچ انجن کمپنی بایدو بھی حصہ دار ہے۔ گاڑی کے ماڈل پر 250،000 یوان فی یونٹ خرچ آٰیا ہے جبکہ اس سے پہلے ایسی گاڑیاں تیار کرنے میں 480000 یوان خرچ آیا تھا۔ بایدو حکام کا کہنا ہے کہ لاگت میں کمی سے گاڑیوں کی تعداد میں مزید اضافہ ہوگا۔ روبوٹیکسی ایک عام ٹیکسی کے مقابلے میں آدھی قیمت پر چلے گی
واضع رہے کہ ایلون مسک نے 2024 تک اپنی کمپنی ٹیسلا میں روبوٹیکسی لانچ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ جس میں سٹیئرنگ کے ساتھ ساتھ پیڈلز بھی نہیں ہوں گے اور اس کا سفربس سے بھی سستا ہوگا۔
امریکہ میں بھی آنے والے سالوں میں روبوٹیکسیز چلائی جائیں گی ۔ بایدو کمپنی کے نائب صدر کا کہنا ہے کہ آٹونومس گاڑیاں چینی حکومت کی منظوری کے بعد عوام کے لیے لانچ کی جائے گی۔ ایسی گاڑی کو بنانے کےلیے 20 سال کی ان تھک محنت اورتجربات لگے ہیں۔
بایدو نے 2017 میں پہلی مرتبہ آٹونومس گاڑیوں کا یونٹ قائم کیا تھا جس کا مقصد آٹونومس گاڑیوں کو حقیقت بناناہے۔ بایدو کی حریف حریف پونی آئی کمپنی ہے جس کو ٹویوٹا اور وی رائیڈ کی حمایت حاصل ہے۔ پونی آئی نے نسان اور گوانگزو آٹو موبائل گروپ میں بھی سرمایہ کاری کر رکھی ہے۔