ویب ڈیسک:مسافر طیارہ افغانستان کے صوبے بدخشاں میں گر کر تباہ ہوگیا۔ طیارے میں عملے کے 6 افراد بھی شامل تھے,ایک زخمی مسافر مل گیا،پُراسرار فلائٹ"را سپانسرڈ" تھی؟مودی حکومت نے بوکھلاہٹ میں اُلٹے سیدھے بیانات دینے شروع کردیئے۔
تفصیلات کے مطابق طیارے حادثے کے بعد مودی سرکار کی بوکھلاہٹ پر سفارتی حلقوں کے کان کھڑے ہونے ہی تھے۔پھر اس اطلاع نےدنیا بھر کو ہلا کررکھ دیا۔اس طیارے میں مبینہ طور پر را کے سینئر اہلکار موجود تھے، اور اس طیارے نے ایک عارضی بنی فضائی پٹی پر کچھ مسافروں کو افغانستان اتارتے ہوئے آگے جانا تھا، لیکن حادثے کا شکار ہو گیا۔
طیارہ حادثے کی انفارمیشن کے بعد مودی سرکار کے ہاتھ پاؤں مزید پھول گئے کیوں کہ فضائی حادثے سے دنیا کی توجہ ہٹانا ممکن نہیں، تحقیقات میں عالمی ادارے شامل ہوتے اور پھر افغانستان میں را کا پورا نیٹ ورک اور سرگرمیاں سب بے نقاب ہونے لگا ہے۔
دوسری جانب افغانستان سے موصولہ آخری اطلاعات کے مطابق بدقسمت جہاز کا کم از کم ایک مسافر زخمی حالت میں افغان طالبان کو مل گیا ہے، جس کی بھارتی شناخت سامنے آئی ہے۔
یہ حادثہ اس وقت رونما ہوا جب طیارہ شدید خراب موسم میں کنٹرول ٹاور سے رابطہ کھو بیٹھا اور پھر راڈار سے بھی غائب ہوگیا۔
ابتدائی اطلاعات کے مطابق بدنصیب طیارہ دہلی سے کابل جارہا تھا۔ جس علاقے میں یہ حادثہ رونما ہوا وہ طالبان کے کنٹرول میں ہے۔ ایک بیان میں طالبان نے کہا ہے کہ ان کا اس حادثے سے کوئی تعلق نہیں اور تحقیقات میں مکمل تعاون کیا جائے گا۔
بھارت کی وزارتِ ہوابازی نے سوشل میڈیا پورٹل (ایکس)پر ایک پوسٹ کے ذریعے واضح کیا ہے کہ یہ طیارہ بھارت کا نہیں ہے اور نہ ہی یہاں رجسٹرڈ ہے۔ پوسٹ کے مطابق یہ طیارہ مراکش سے تعلق رکھتا ہے۔
روسی ایوی ایشن
روسی ایوی ایشن کا کہنا ہے کہ چارٹرڈ طیارے میں 6 افراد سوار تھے اور یہ گزشتہ شب افغانستان میں ریڈار سے غائب ہو گیا تھا۔ بعد ازاں افغان صوبے بدخشاں کی پولیس نے ایک طیارہ گرنے کی اطلاع دی تھی۔
افغانستان کے میڈیا آؤٹ لیڈ طلوع نیوز
افغانستان کے میڈیا آؤٹ لیڈ طلوع نیوز کے مطابق صوبہ بدخشاں کے محکمہ اطلاعات و ثقافت کے سربراہ ذبیح اللہ امیری نے کہا ہے کہ یہ حادثہ ضلع کرنجان منجان میں رونما ہوا۔
زیبام ضلع کی پولیس نے ابتدائی بیان میں کہا کہ طیارہ توپ خانہ کے علاقے میں پہاڑ سے ٹکرا گیا تھا۔
An Indian passenger plane crashed in the mountains of Topkhana alongside the districts of Kuran-Munjan and Zibak of Badakhshan province, said head of the department of Information and Culture of Badakhshan, Zabihullah Amiri.
— TOLOnews (@TOLOnews) January 21, 2024
He said that a team has been sent to the area to… pic.twitter.com/Ny5wj8VIiU
افغانستان کی طالبان حکومت کا موقف
افغانستان کی طالبان حکومت کا کہنا ہے کہ یہ طیارہ افغان فضائی حدود میں داخل نہیں ہوا اور حادثہ بدخشاں کے پہاڑی سلسلوں کے قریب پیش آیا جو پاکستان اور چین دونوں کی سرحد سے متصل ہے اور حادثے کی جگہ کا ابھی تک پتہ نہیں چل سکا ہے۔
ہوائی جہاز کو آخری بار پشاور، پاکستان کے اوپر ریڈار پر دیکھا گیا تھا، اور آخری فلائٹ ڈیٹا ظاہر کررہا ہے کہ ٹیلی میٹری کروزنگ فلائٹ کی اونچائی سے انتہائی غیر معمولی اور اچانک کمی واقع ہوئی جبکہ ریڈار سے رابطہ منقطع ہونے سے فوراً پہلے زمینی رفتار میں بھی اچانک تبدیلی واقع ہوئی۔ جبکہ ریڈار سے رابطہ منقطع ہونے سے فوراً پہلے، ہوائی جہاز تقریباً 800 فٹ فی منٹ گرنے کی شرح سے نیچے آنا شروع ہوگیا تھا۔
آخری ریکارڈ کی گئی اونچائی اوسط سطح سمندر سے 36,150 فٹ تھی جبکہ بدخشاں میں پہاڑی سلسلے 25,000 فٹ تک بلند ہیں۔
بھارتی ذرائع ابلاغ
بھارتی ذرائع ابلاغ نے دعوی کیا ہے کہ طیارہ مراکش میں رجسٹرڈ بذریعہ نمبر DF-10 فرانسیسی ساختہ Dassault Falcon 10 جیٹ تھا۔
بھارتی محکمہ شہری ہوا بازی نےواضح کیا ہے کہ اس طیارے کی فلائٹ بھارت میں طے شدہ نہیں تھی نہ ہی یہ NSOP چارٹرڈ فلائٹ تھی۔
بھارتی وزارت نے مزید وضاحت کی کہ اس طیارے کی فلائٹ تھائی لینڈ سے ماسکو کے لیے روانہ ہوئی اور یہ ایک ایئر ایمبولینس طیارہ تھا۔ تاہم، طیارہ ایندھن بھرنے کے مقاصد کے لیے’’ گیا ’’ بھارت کے ہوائی اڈے پر اترا۔
عالمی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق یہ ایک چارٹرڈ فلائٹ تھی جو بھارت سے ازبکستان کے راستے ماسکو جا رہی تھی۔