بیرون ملک مقیم سکھوں کو بھارت سے سنگین سیکیورٹی خطرات 

بیرون ملک مقیم سکھوں کو بھارت سے سنگین سیکیورٹی خطرات 
کیپشن: Serious security threats from India to Sikhs living abroad

ایک نیوز: برطانیہ کے ارکانِ پارلیمان نے سیکیورٹی منسٹر سے ملاقات کی درخواست کر دی۔ کینیڈا اور امریکہ میں مقیم سکھوں کے بعد اب برطانوی سکھ برادری کو بھی مودی سرکار کیطرف سے جان کا خطرہ لاحق ہوگیا۔ 

برطانوی سکھ برادری کو بھارت کی جانب سے جان سے مارنے کی دھمکیاں ملنے لگیں۔ ان دھمکیوں کے پیشِ نظر برطانوی ارکانِ پارلیمان نے ہنگامی صورتحال میں برطانوی سیکیورٹی منسٹر ٹام ٹگینڈہاٹ سے باضابطہ ملاقات کی درخواست کر دی۔ ارکانِ پارلیمان نے موجودہ بھارتی حکومت کی طرف سے دنیا بھر میں سکھوں کو لاحق خطرے کے بارے میں تشویش کا اظہار کیا۔ 

رکنِ پارلیمان پریت کور گل، افضل خان، تنمن جیت سنگھ ڈھیسی، کنزرویٹو کیرولین نوکس، ایس این پی کے کرسٹن اوسوالڈ اور مارٹن ڈوچرٹی ہیوز نے لارڈ ٹام واٹسن کے ساتھ مسٹر ٹگیندہاٹ کو خط لکھا۔ سیکورٹی مسٹر ٹگیندہاٹ کو لکھے گئے خط میں کہا گیا کہ "اس ہفتے کئی برطانوی سکھ شہریوں کو پولیس نے نوٹس دیا ہے، جس میں انہیں ان کی جانوں کو لاحق خطرات سے خبردار کیا گیا ہے"۔ 

برطانوی سکھ فیڈریشن (یو کے) کے مشیر جس سنگھ نے جان کو لاحق خطرے کو تشویشناک قرار دیتے ہوئے کہا کہ "آزاد وطن کے لیے مہم چلانا افراد کا قانونی حق ہے، چاہے وہ برطانیہ میں ہو یا بیرون ملک"۔ 

برطانوی خالصتان حامی سکھ اوتار سنگھ کھنڈا نے کہا کہ "مغربی ممالک میں خالصتان کے حق میں باقاعدہ جاری ریفرنڈم بھارتی حکومت کے لیے حقارت کا باعث بن گئے ہیں"۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق عیاں ہے کہ برطانوی خالصتان سکھ برادری مودی سرکار کی حکمران بی جے پی کو ہندو قوم پرست تحریک کے طور پر دیکھتی ہے۔ 

گزشتہ سال ستمبر 2023 میں کینیڈین وزیراعظم جسٹس ٹروڈو نے کینیڈین شہری ہردیپ سنگھ نجر کے قتل میں بھارت کے ملوث کا انکشاف کیا۔ نومبر 2023 میں بھارت کے ہاتھوں سکھ رہنما گرپتونت سنگھ پنوں کے قتل کا منصوبہ امریکی انٹیلی جنس ایجنسیوں نے فاش کر دیا تھا۔