ایک نیوز: بھارت کے شہر ایودھیا میں رام مندر کے افتتاح میں چند روز باقی ہیں۔ جس سے مسلمان رہائشیوں کی تلخ یادیں تازہ ہوگئی ہیں۔ رام مندر بابری مسجد کی تعمیر کردہ جگہ پر بنایا گیا ہے بابری مسجد کو انتہا پسند ہندوؤں نے 1992ء میں شہید کردیا تھا۔
بابری مسجد کی شہادت کے حوالے سے ایودھیا کے رہائشی شاہد نے اپنی دکھی داستان سناتے ہوئے کہا کہ ”جس روز بابری مسجد کی شہادت کا واقعہ ہوا، میرے والد کو انتہا پسند ہندوؤں نے مٹی کا تیل جھڑک کر آگ لگا دی“۔ ”اس دل سوز واقعہ کے دوران صرف میرے والد ہی نہیں بلکہ میرے چچااور دیگر رشتے دار بھی جاں بحق ہو گئے“۔
ان کا کہنا تھا کہ ”رام مندر کا افتتاح ہندوؤں کیلئے اچھا دن ہوگا مگر ہمارا سینہ آج بھی جھلنی ہے“۔ ”ہم سے ہماری مسجد اور ہمارے رشتے چھین لئے گئے“۔
سماجی کارکن اعظم قادری کا کہنا ہے کہ ”بابر ی مسجد کی جگہ رام مندر کی تعمیر سے مسلمانوں اور ہندوؤں کے درمیان دوریاں بڑھ گئی ہیں“۔ بابری مسجد کو شہید کرنے والے ہندوسنتوش دوہے آج بھی مسلمانوں کے زخموں پر نمک پاشی کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ”مجھے بابری مسجد کو توڑنے کا کوئی افسوس نہیں ہے“ ۔
انتہاء پسند ہندوؤں اور مودی سرکاری کے کارندوں کے ہاتھوں مسلمانوں کی مساجد ہی نہیں بلکہ عیسائی کے چرچ اور سکھوں کے گوردوارے بھی غیر محفوظ ہیں۔ ایسے میں بھارت سیکولر اسٹیٹ کا جو نعرہ لگاتا ہے اس کا حقیقت سے دور دور تک کوئی تعلق نہیں۔