ویب ڈیسک: نگران وفاقی وزیر اطلاعات، نشریات و پارلیمانی امور مرتضیٰ سولنگی نے کہا ہے کہ سابق چیئرمین پی ٹی آئی پر سنگین الزامات ہیں، انہیں سزا ہو چکی ہے، کوئی بھی ملک سنگین جرائم میں ملوث کسی شخص تک میڈیا کو رسائی فراہم نہیں کرتا۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے نگراں وزیر اطلاعات نے کہا کہ کسی سیاسی جماعت سے امتیازی سلوک نہیں کیا جا رہا، پی ٹی آئی رجسٹرڈ سیاسی جماعت ہے، ریاستی میڈیا پر پی ٹی آئی سمیت تمام سیاسی جماعتوں کو یکساں کوریج دی جا رہی ہے، نگران حکومت آئین کے خلاف کوئی اقدام نہیں اٹھائے گی۔
انہوں نے کہا کہ ملک میں آزادانہ، منصفانہ اور غیر جانبدارانہ انتخابات کرانے کی ذمہ داری الیکشن کمیشن آف پاکستان کی ہے، انتخابات 8 فروری 2024 کو ہوں گے، اس حوالے سے نگران حکومت پرعزم ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ انتخابات کے انعقاد کیلئے الیکشن کمیشن کی مالی، انتظامی اور سیکورٹی ضروریات پوری کریں گے۔
ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ لیول پلیئنگ فیلڈ کی شکایت ہر ایک کو ہے، پی ٹی آئی، مسلم لیگ (ن)، پیپلز پارٹی اور مولانا فضل الرحمان کی جماعت کو بھی لیول پلیئنگ فیلڈ کی شکایات ہیں، پیپلز پارٹی کو پنجاب میں، مسلم لیگ (ن) کو سندھ میں لیول پلیئنگ فیلڈ کی شکایات ہیں جبکہ مولانا فضل الرحمان سے پوچھیں تو وہ کہیں گے سیکورٹی مسائل کی وجہ سے ہمیں بلوچستان اور کے پی کے میں لیول پلیئنگ فیلڈ نہیں مل رہی۔
انہوں نے کہا کہ ہمارا بنیادی کام الیکشن کمیشن کی مدد اور انتخابات کے انعقاد کے لئے سازگار ماحول پیدا کرنا ہے، ہم نے انتخابات نہیں لڑنا اور نہ ہی کوئی سیاسی جماعت ہماری پسندیدہ ہے۔
مرتضیٰ سولنگی نے کہا کہ کسی سیاسی جماعت سے امتیازی سلوک نہیں کیا جا رہا۔
وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ سابق چیئرمین پی ٹی آئی پر سنگین الزامات عائد ہیں، انہیں سزا ہو چکی ہے، ان کی سزا ختم نہیں ہوئی اور کوئی بھی ملک کسی سنگین جرائم میں ملوث شخص تک میڈیا کو رسائی فراہم نہیں کرتا۔
انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی رجسٹرڈ سیاسی جماعت ہے، پی ٹی آئی سمیت تمام سیاسی جماعتوں کے رہنمائوں کو ریاستی میڈیا پر یکساں کوریج دی جا رہی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمیں 8 فروری کے انتخابات کے نتائج کا انتظار کرنا چاہئے، مجھے امید ہے کہ انتخابات سیاسی استحکام کا باعث بنیں گے۔
انہوں نے کہا کہ وفاقی و صوبائی اسمبلیوں کے لئے نمائندوں کے انتخاب کا فیصلہ پاکستان کے عوام نے کرنا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ آئین کے دیباچے میں لکھا ہے اس ملک کو اس کے منتخب نمائندے چلائیں گے۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پاکستان اور افغانستان کے تعلقات کا مکمل انحصار افغانستان کی عبوری حکومت کے طرز عمل اور اقدامات پر ہے، اگر افغانستان کی عبوری حکومت ٹی ٹی پی کے دہشت گردوں کو پناہ دیتی ہے تو دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کا مستقبل ٹھیک نہیں لگتا۔
انہوں نے کہا کہ کسی دہشت گروہ جب تک وہ ہتھیار نہیں ڈال لیتا اور پاکستان کے آئین کو تسلیم نہیں کرلیتا، اس سے بات چیت نہیں ہو سکتی۔
پاکستان اور بھارت کے تعلقات کے حوالے سے سوال کا جواب دیتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ دونوں ممالک میں انتخابات ہونے جا رہے ہیں، ہم صرف امید ہی کر سکتے ہیں کہ انتخابات کے بعد مینڈیٹ حاصل کرنے والی حکومتیں دیرینہ مسائل پر بات کر سکتی ہیں۔
ایک اور سوال پر انہوں نے کہا کہ نگران حکومت آئینی عمل کی پیداوار ہے، نگران حکومت آئین کے خلاف کوئی اقدام نہیں اٹھائے گی۔
انہوں نے کہا کہ بہت سے ممالک میں انتخابات کے موقع پر غیر معمولی صورتحال میں غیر معمولی اقدامات اٹھائے جاتے ہیں، ہم آزادی اظہار رائے پر یقین رکھتے ہیں، ہم کوئی ایسا اقدام نہیں اٹھائیں گے جو آئین کے خلاف ہو۔