ویب ڈیسک:الیکشن کمیشن نے این اے 47کے انتخابی نتائج کے کیس میں شعیب شاہین کی درخواست پرفیصلہ محفوظ کرلیا۔
این اے 47 نتائج تبدیلی کے معاملے پر الیکشن کمیشن میں دو رکنی کمیشن نے سماعت کی ۔ آزاد امیدوار شعیب شاہین اور لیگی رہنما ڈاکٹر طارق فضل چوہدری بھی کمرہ عدالت میں موجود تھے ۔
شعیب شاہین کاکہنا تھا کہ فارم 45 کے مطابق ہم واضح لیڈ کے ساتھ جیت چکے۔ فارم 47 میں مجھے ہروا دیا گیا۔ جب رزلٹ مرتب کیا جارہا تھا مجھے آر او آفس جانے کی اجازت نہیں ملی۔ آر آفس میں ڈاکٹر طارق فضل چوہدری کو بلایا گیا باقی کے امیدوار باہر کھڑے رہے۔ الیکشن کمیشن کیجانب سے نتائج بھی ویب سائٹ پر جاری کیا گیا، بہت کوشش کے باوجود ہمیں آفیشلی فارم 48 نہیں مل سکا۔حلفاً کہتا ہوں میرے حلقے کے نتیجے کو دانستہ تبدیل کیا گیا۔این اے 47,48 کے آزاد امیدوار مصطفی نواز نے اپنی شکست تسلیم کرتے ہوئے ٹویٹ کیا کہ دونوں حلقوں سے پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ امیدوار جیتے ہیں۔ نتائج فارم 45 کی روشنی میں مرتب کئے جائیں۔
لیگی امیدوار طارق فضل چوہدری کے وکیل کا دلائل میں کہنا تھا کہ فارم 45 کی روشنی میں ہی فارم 47 بنایا گیا۔آزاد امیدوار کو بغیر ثبوت کیسے پتا چلا کہ رات کو آر او آفس نتائج تبدیل کئے جارہے ہیں؟
الیکشن کمیشن کے باہر میڈیا سے گفتگو میں شعیب شاہین نے کہا کہ الیکشن کے نتیجے میں بنیادی اہمیت فارم 45 کی ہوتی ہے۔الیکشن والے دن حکومت نے ہمارے ساتھ زیادتی کی۔ این اے 47 کے ریٹرننگ آفیسر (آر او) نے فارم 45 کے برخلاف نتیجہ بنایا، 9 اور 10 فروری کو یکسر مختلف فارم 47 بنائے گئے۔ الیکشن والے دن حکومت نے ہمارے ساتھ زیادتی کی، مجھے پولنگ اسٹیشن سے باہر نکال کر رزلٹ روک دیا گیا۔ اس پر ڈپٹی کمشنر (ڈی سی) اسلام آباد کو خط لکھا تو انہوں نے کوئی جواب نہیں دیا، میں نے الیکشن کمیشن کو تمام ریکارڈ دے دیا ہے۔رزلٹ کا مطلب پولنگ ایجنٹ، ریٹرننگ افسران کے دستخط ہوتے ہیں، ہمیں امید ہے کامیابی ضرور ملے گی۔
شعیب شاہین کاکہنا تھا کہ ہم نے ن لیگی امیدوار طارق فضل چوہدری کو کہا ہے کہ وہ اپنے فارم 45 لے آئیں۔