ایک نیوز :2015 سے بند پڑی پاکستان اسٹیل ملز کی 344 ایکڑ اراضی پر غیر قانونی قبضہ کا انکشاف ہوا۔ مل بند ہونے کے باوجود نئے ملازمین کی بھرتی پر کروڑوں روپے خرچ کر دیئے گئے۔
چیئرمین وجہیہ قمر کی زیر صدارت پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی ذیلی کمیٹی کا اجلاس ہوا جس میں وزارت صنعت و پیداوار اور پاکستان اسٹیل ملز کی آڈٹ رپورٹ کا جائزہ لیا گیا۔
آڈٹ حکام کی جانب سے انکشاف کیا گیا کہ پاکستان اسٹیل ملز کی اراضی پر قبضے کیے جا رہے ہیں۔ مل کی 344 ایکڑ اراضی پر غیر قانونی قبضہ کیا گیا ہے جس کی مالیت 5 ارب 16 کروڑ روپے بنتی ہے۔
وجیہہ قمر نے کہا کہ پاکستان اسٹیل ملز کا کیا مستقبل ہے، مل بند پڑی ہے، اراضی پر قبضے ہو رہےہیں لیکن کسی کو کوئی پروا نہیں۔
سیکرٹری صنعت و پیداوار مومن آغا نے بتایا کہ پاکستان اسٹیل ملز کا ٹیکنیکل آڈٹ کیا جا رہا ہے۔ پاکستان اسٹیل کے پاس 19 ہزار ایکڑ اراضی موجود ہے۔
اسٹیل ملز حکام نے بتایا کہ قبضے کے معاملہ پر سیکرٹری صنعت جلد چیف سیکرٹری سندھ سے ملاقات کریں گے بیشتر اراضی پر ہائوسنگ سوسائٹیوں کا قبضہ ہے، غیر قانونی قبضہ سندھ حکومت کی مدد کے بغیر ختم نہیں ہو سکتا۔
سیکرٹری صنعت و پیداوار نے بتایا کہ اسٹیل ملز 2015 سے بند پڑی ہے۔ پاکستان اسٹیل ملز کی نجکاری ایک پیچیدہ اور طویل معاملہ ہے۔
آڈٹ حکام نے بتایا کہ مل بند ہونے کے بعد نئے ملازمین بھرتی کرنے سلسلہ بند نہیں ہوا۔ مل اگر بند پڑی ہے تو سیکورٹی گارڈز کی بھرتی پر 4 کروڑ 66 لاکھ کا خرچہ کیوں کیا گیا۔
سیکرٹری صنعت و پیداوار نے کہا کہ مل بند ہے لیکن قیمتی مشینری تاحال موجود ہے۔