ایک نیوز:کسٹمزحکام کے اختیارات کے کیس میں سپریم کورٹ نے اندرون ملک شہروں میں کارروائیوں کا قانونی جواز طلب کرلیا۔
چیف جسٹس پاکستان عمر عطا بندیال کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کسٹم حکام کے اختیارات سے متعلق کیس کی سماعت کی۔
چیف جسٹس پاکستان عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیئے کہ کس قانون کے تحت کسٹم حکام شہروں میں آپریشن کرتے ہیں؟ کیا یہ کسٹم حکام کا اندرون شہر میں روک کر دستاویزات طلب کرنا درست ہے۔
جسٹس عائشہ ملک کا ریمارکس میں کہنا تھا کہ کسٹم حکام سمگلنگ کو روکنے کی بجائے انفرادی طور پر کاروائی پر زیادہ توجہ دیتے ہیں اور ساری توجہ لوگوں کی گاڑیاں اور چیزیں پکڑنے میں ہے،مختلف اشیاء کہاں سے سمگل ہوتی ہیں اس طرف کسٹم والوں کی توجہ ہی نہیں ہے،کونسا قانون مارکیٹوں میں چھاپے مارنے یا چوکیاں لگانے کی اجازت دیتا ہے،اصل سوال کسٹم افسران کے اختیارات اور دائرہ اختیار کا ہے،بارڈر سے دور شہروں میں کسٹم والے ہر روز کاروائی کرتے ہیں۔
جسٹس اطہر من اللہ کا کہنا تھا کہ شہر میں چیز پکڑے جانے پر کیا سمگلنگ کا قانون لاگو ہو ہوگا ؟
چیف جسٹس کاکہنا تھا کہ ملتان کے قریب موٹروے پر سامان کا پکڑا جانا سمگلنگ یا کسٹم ڈیوٹی کا معاملہ ہوگا۔
عدالت نے کسٹم حکام کو تیاری کی مہلت دیتے ہوئے مزید سماعت دو ہفتوں کیلئے ملتوی کردی.