ایک نیوز :سپریم کورٹ نے صدر مسلم لیگ ن شہباز شریف کے ہتک عزت کیس میں چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کے حق دفاع پر تفصیلی فیصلہ جاری کردیا۔
تحریری فیصلے کے مطابق پورے کیس میں عمران خان کا رویہ دانستہ نا فرمانی والا تھا، عمران خان نے قانونی عمل کا غلط استعمال کیا۔ ٹرائل کورٹ نے متعدد مرتبہ عمران خان کو جواب داخل کرنے کا موقع دیا۔ قانون کے مطابق عمران خان نے 30 روز میں جواب جمع کرانا تھا۔
سپریم کورٹ کے فیصلے میں کہا گیا ہے کہ ٹرائل کورٹ نے جواب جمع کرانے کیلئے حتمی موقع کے باوجود 9 مواقع فراہم کیے، ٹرائل کے دوران عمران خان کو غیر ضروری التوا دیے گئے۔
فیصلے میں لکھا گیا ہے کہ بڑی یا چھوٹی قانون کی عدالت عدالتی نظام کی تکون کا حصہ ہے، بے اختیار عدالت نا انصافی کی بدترین شکل ہے۔ ایک عدالت کواپنا اختیار استعمال کرتے ہوئے ہچکچاہٹ کا مظاہرہ نہیں کرنا چاہیے۔ موثر عدالتی نظام آئینی جمہوریت میں قانون کی حکمرانی کا سنگِ بنیاد ہے۔
سپریم کورٹ نے کیس میں عمران خان کے حق دفاع ختم کرنے کا ہائیکورٹ اور ٹرائل کورٹ کا فیصلہ برقرار رکھا۔
دوسری جانب جسٹس عائشہ ملک نے اکثریتی فیصلے سے اختلاف کرتے ہوئے کہا کہ سائل کا حق دفاع ختم نہیں ہونا چاہیے۔
یاد رہے کہ 29 دسمبر کو جسٹس منصور علی شاہ، جسٹس امین الدین خان اور جسٹس عائشہ ملک نے لاہور میں سماعت کی تھی جبکہ ہائیکورٹ نے 24 نومبر 2022 کو درخواستیں مسترد کر دی تھیں۔