ایک نیوز: اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقبل مندوب منیر اکرم نے کہا ہے کہ کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کی افغانستان میں جدید ہتھیاروں تک رسائی ایک بڑا خطرہ ہے، جس کی تحقیقات ہونی چاہئیں۔
افغانستان سے متعلق سلامتی کونسل کے ایک اجلاس سے بدھ کو خطاب میں منیر اکرم نے کہا کہ ٹی ٹی پی کے حملے مزید مہلک ہو گئے ہیں کیوں کہ انہوں نے جدید ترین فوجی ساز و سامان اور ہتھیار حاصل کر لیے ہیں۔
منیر اکرم کا کہنا تھا کہ یہ جدید ہتھیار اس سٹاک یعنی ذخیرے سے حاصل کیے گئے ہیں جو غیر ملکی افواج انخلا کے وقت افغانستان میں چھوڑ کر نکلیں۔ ’سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ دہشت گردوں کی فہرست میں شامل ایک تنظیم (ٹی ٹی پی) ان ہتھیاروں تک رسائی کیسے حاصل کر سکتی ہے؟‘
انہوں نے کہا کہ ’پاکستان اقوام متحدہ سے مطالبہ کرتا ہے کہ وہ اس بات کی مکمل جانچ کرے کہ یہ ہتھیار کیسے ٹی ٹی پی کے ہاتھ لگے اور وہ ان کو واپس کرانے کا راستہ تلاش کرے۔‘
منیر اکرم نے کہا کہ ’اگرچہ رپورٹس ہیں کہ افغان عبوری حکومت داعش کے خلاف لڑائی میں کامیابی کا دعویٰ کرتی ہے لیکن حقیقت یہ ہے کہ اب بھی افغانستان کی سرزمین پر کئی دہشت گرد گروپ موجود ہیں اور اس بات کے شواہد ہیں کہ انہیں افغانستان کی عبوری حکومت کا تحفظ حاصل ہے۔‘
اقوام متحدہ میں مستقل مندوب نے کہا کہ ’پاکستان کو خاص طور پر کالعدم دہشت گرد تنظیم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) سے شدید خطرات لاحق ہیں۔ ٹی ٹی پی اور اس سے منسلک دہشت گرد تنظیمیں سرحد پار سے پاکستان میں دہشت گردی کے تسلسل سے پیش آنے والے واقعات میں ملوث ہیں، جس سے ہمارے عام شہریوں اور سکیورٹی اہلکاروں کا قابل ذکر جانی نقصان ہوا ہے جب کہ فوجی اور دیگر تنصیبات کو بھی نقصان پہنچایا گیا۔‘
انہوں نے کہا کہ صرف رواں سال ایسے حملوں میں سینکڑوں شہری اور سکیورٹی اہلکار اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے۔