ایک نیوز: امریکی سرزمین پر سکھوں کے قتل کے الزام پر مودی سرکار نے گھٹنے ٹیک دیئے ہیں اور اس حوالے سے ان کا اعترافی بیان سامنے آگیا ہے۔
امریکا میں سکھ رہنما کے قتل کی سازش میں بھارت کے ملوث ہونے کے حوالے سے امریکہ اور بھارت کے تعلقات پیچیدہ ہو چکے ہیں۔ مودی سرکار امریکا سے بگڑتے تعلقات کو دیکھتے ہوئے ایک انٹرویو کے دوران اب یہ کہنے پر مجبور ہے کہ ”اگر ہمارے کسی شہری نے اچھا یا برا کیا ہے تو ہم اس کا جائزہ لینے کیلئے تیار ہیں“۔
اس مقدمے سے واقف لوگوں کے مطابق، قتل کی کوشش کا ہدف ایک امریکی اور کینیڈین شہری تھا، جو علیحدگی پسند گروپ سکھس فار جسٹس کے جنرل وکیل ہیں۔ بھارت نے 2020 میں پنوں کو دہشت گرد قرار دیا تھا، جس سے وہ انکار کرتے ہیں۔
بھارت نے بارہا مغربی ممالک پر یہ بھی الزام لگایا ہے کہ وہ سکھ علیحدگی پسندوں کے بارے میں اپنے سیکیورٹی خدشات کو سنجیدگی سے نہیں لے رہے ہیں۔ مودی سرکار اور امریکا کے درمیان سکھوں کی سکیورٹی کے حوالے سے تناؤ کی وجہ سے صدر جو بائیڈن بھارت کا دورہ بھی منسوخ کرچکے ہیں۔
کیا مودی کا حالیہ اعترافی بیان اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ بھارت بین الاقوامی سطح پر دہشتگردی کے فروغ کاباعث ہے۔ کینیڈا میں سکھ رہنما کا قتل، امریکا میں قتل کی سازش اور دیگر ممالک میں بھی اسی قسم کی کاروائی میں بھارت ملوث ہو سکتا ہے۔