ویب ڈیسک:آپ صبح کوجاگنےکیلئےالارم کاسہارالیتےہیں تویہ جان کیلئےخطرناک عمل ہے۔
تفصیلات کےمطابق آج کےاس دورمیں اکثرلوگ صبح کوجاگنےکیلئےموبائل الارم کاسہارالیتےہیں جوکےخطرناک عمل ہےماہرین کامانناہےکہ اس طریقےسےمختلف قسم کی بیماریاں لاحق ہوسکتی ہیں۔
یہ دعویٰ امریکا میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آیا۔
ورجینیا یونیورسٹی کے سکول آف نرسنگ کی اس تحقیق میں بتایا گیا کہ صبح کے وقت الارم بجنے سے جھنجھلاہٹ ہی نہیں ہوتی بلکہ اس سے بلڈ پریشر بھی بڑھتا ہے اور دل کی شریانوں کے امراض بشمول فالج اور ہارٹ اٹیک کا خطرہ بھی بڑھتا ہے۔
اس تحقیق میں دیکھا گیا تھا کہ صبح زبردستی اٹھنے جیسے فون الارم کی مدد لینے سے جسم پر کیا اثرات مرتب ہوتے ہیں۔
اس تحقیق میں32 افراد کو شامل کرکے2 دن تک مختلف تجربات کیے گئے۔
پہلی رات انہیں الارم کے بغیر قدرتی طور پر اٹھنے کی ہدایت کی گئی جبکہ دوسری رات انہیں5 گھنٹے کی نیند کے بعد اٹھنے کے لیے الارم لگانے کا کہا گیا۔اسمارٹ واچز اور بلڈ پریشر مانیٹر کرنے والے آلات نیند کے دوران ان افراد کو پہنائے گئے۔
اس کے بعد محققین نے قدرتی طریقے سے اٹھنے اور الارم کے ذریعے جبری بیداری کے اثرات کا موازنہ کیا۔
نتائج سے معلوم ہوا کہ قدرتی طور پر اٹھنے کے مقابلے میں الارم سے اٹھنے پر مجبور ہونے والے افراد کے صبح کے بلڈ پریشر میں74 فیصد کا نمایاں اضافہ ہوا۔
تحقیق کے مطابق امراض قلب کے شکار افراد کو نیند کی کمی اور اچانک اٹھنے پر بلڈ پریشر بڑھنے سے زیادہ نقصان دہ اثرات کا سامنا ہو سکتا ہے۔
خیال رہے کہ صبح کے وقت بلڈ پریشر بڑھنے سے فالج اور ہارٹ اٹیک کا خطرہ بڑھتا ہے۔ویسے تو ہر فرد کا ہی بلڈ پریشر کسی حد تک صبح اٹھنے پر بڑھتا ہے مگر اس میں بہت زیادہ اضافہ صحت کے لیے نقصان دہ ثابت ہو سکتا ہے۔
محققین نے بتایا کہ اگر صبح بلڈ پریشر بہت زیادہ بڑھ جائے تو اعصابی نظام متحرک ہوتا ہے جس سے دل پر تناؤ بڑھتا ہے اور وہ زیادہ محنت کرنے لگتا ہے۔دل کے زیادہ محنت کرنے سے تھکاوٹ، سانس لینے میں مشکلات، انزائٹی اور سردرد جیسی علامات کا سامنا ہو سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ الارم کے استعمال کے ساتھ ساتھ نیند کی کمی بلڈ پریشر میں نمایاں اضافہ کرتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ نتائج کی تصدیق کے لیے زیادہ بڑے پیمانے پر تحقیق کی ضرورت ہے مگر یہ ثابت ہوتا ہے کہ لوگوں کو صبح کے معمولات بدلنے چاہیے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمیں قدرتی طور پر اٹھنے کی کوشش کرنی چاہیے یا نیند کا دورانیہ بڑھانا چاہیے۔