اہم خبر ،اعظم سواتی کی درخواست ضمانت کا فیصلہ سنا دیاگیا

اہم خبر ،اعظم سواتی کی درخواست ضمانت کا فیصلہ سنا دیاگیا

ایک نیوز نیوز: متنازعہ ٹویٹ کیس کی سماعت، اسپیشل سنٹرل جج کی عدالت نے سینیٹر اعظم سواتی کی درخواست ضمانت خارج کردی۔

جج اعظم خان نے محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے کہا اعظم سواتی نے ایک ہی جرم دو بار کیاہے۔ اعظم سواتی کی درخواست ضمانت خارج کی جاتی ہے۔ 

اسپیشل پراسیکوٹر رضوان عباسی کے حتمی دلائل :

اسپیشل پراسیکیوٹر ایف آئی اے  رضوان عباسی نے  اعظم سواتی کی درخواست ضمانت کی مخالفت کی تھی۔پراسیکوٹر نے دلائل دیتے ہوئے کہا تھا کہ اعظم سواتی کے اکاؤنٹ پر بلیو ٹِک ہے، انہیں مشہور شخصیات نے ٹویٹر پر فالو کیاہوا ہے جن میں  سیاسی اور صحافتی شخصیات شامل ہیں۔ اعظم سواتی اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ سے کبھی انکاری نہیں ہوئے۔اس بات میں کوئی دو رائے نہیں کہ ٹویٹر اکاؤنٹ اعظم سواتی کا ہے۔اعظم سواتی نے افواجِ پاکستان کے خلاف ایک بیانیہ بنانے کی کوشش کی ہے۔

وکیل اعظم سواتی کے دلائل:

 اعظم سواتی کے وکیل نے عدالت میں دلائل دئیے کہ ٹویٹس کے سکرین شارٹس پر سائبر کرائم کا مقدمہ نہیں بنتا۔ بعدازاں عدالت نے وکلاء کے دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کیا۔ 20 منٹ بعد مختصر فیصلہ سناتے ہوئے اعظم سواتی کی درخواست ضمانت مسترد کردی گئی۔

اعظم سواتی کیس کا پس منظر:

سینیٹر اعظم سواتی کے خلاف تعزیرات پاکستان کی دفعہ 131 (بغاوت پر اکسانے)، 500 (ہتک عزت)، 501 (ہتک آمیز مواد)، 505 (فساد پھیلانے)، 109 (اکسانے) اورالیکٹرانک کرائم کی روک تھام (پیکا) ایکٹ کی دفعہ 20 کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔

سوشل اور الیکڑانک میڈیا پر اعظم خان سواتی پر دوران گرفتاری اور جسمانی ریمانڈ کے دوران تشدد کرنے کے الزامات جیسی خبریں زیر گردش رہیں جبکہ حصول انصاف کے لئے سپریم کورٹ میں درخواست دیتےوقت سینیٹر اعظم سواتی نے کہا تھا کہ ’میرے کپڑے پھاڑے گئے۔ مجھے ایک ٹوئٹ کرنے اور ایک نام لینے پر گرفتار کیا گیا، مجھ پر تشدد کیا گیا۔‘
سابق وزیراعظم اور چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان متعدد بار اعظم سواتی پر دوران حراست تشدد کے الزامات عائد کر چکے ہیں۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اعظم سواتی نے سپریم کورٹ کے ججز کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ’ججز صاحب میں صرف جھولی پھیلا کر ازخود نوٹس کی درخواست کر رہا ہوں۔ آئین پاکستان ،قرانی آیات عدلیہ کے تمام اختیارات واضح ہیں۔ آئین کے تحت بنیادی حقوق کا تحفظ کے اختیار ججز کے پاس ہے۔‘ 
باپ ہوں نانا ہوں دادا ہوں وکیل اور ایل ایل بی میں گولڈ میڈلسٹ ہوں۔ 2003 سے آج تک سینیٹر رہا ہوں۔ ججز تقرری پارلیمانی کمیٹی کا چیئرمین بھی ہوں لیکن یہاں سائل ہوں۔‘
سینیٹر اعظم سواتی نے مزید کہا کہ ’صبح سوا چار بجے میں گھر کی چادر چار دیواری کو پامال کیا گیا۔ عدالت پوچھے کہ ایف آئی اے کے ساتھ سفید لباس میں ملبوس کون تھے۔ میری پوتیوں کے سامنے مجھے پر تشدد کیا۔ان کا کہنا تھا کہ ’خود کشی حرام ہونے کی وجہ سے زندہ ہوں۔