ایک نیوز نیوز: وجیہہ قمر کی زیر صدارت پی اے سی ذیلی کمیٹی کا اجلاس ہوا جس میں وزارت قومی صحت کی آڈٹ رپورٹس 18-2017 اور 19-2018 کا جائزہ لیا گیا،آڈٹ رپورٹ میں قومی ادارہ صحت کی کرائےاور لیز پر دی گئی عمارتوں کے 41 کروڑ روپے سے زائد کے واجبات کا انکشاف ہوا ہے۔
آڈٹ رپورٹ کے مطابق اسپیشل سیکریٹری صحت کا کہنا ہے کہ عمارتیں مسلم لیگ ن کے گزشتہ دور حکومت میں کرایے اور لیز پر دی گئیں۔واجبات میں سے 3 کروڑ 88 لاکھ روپے وصول کر لیے گئے ہیں۔پی اے سی نے واجبات کی جلد مکمل وصولی کی ہدایت کر دی ہے۔
آڈٹ حکام کا کہنا ہے کہ مسلم لیگ ن کے سابق دور میں پولی کلینک اسپتال میں مہنگے داموں ادویات خریدنے کا انکشاف بھی ہوا ہے،2015 سے 2017 تک کم بولی کو نظر انداز کرتے ہوئے مہنگے داموں ادویات خریدی گئیں۔مہنگے داموں ادویات خریدنے سے 13 کروڑ 98 لاکھ روپے کا نقصان ہوا۔
ای ڈی پولی کلینک کا کہنا ہے کہ جان بچانے والی ادویات کی خریداری کے دوران معیار کو یقینی بنانے کیلئے کم بولی کو نظر انداز کیا گیا۔مقامی ادویات کا معیار اتنا اچھا نہیں۔
سی ای او ڈریپ کا کہنا ہے کہ یہ بات درست نہیں کہ مقامی ادویات معیاری نہیں ہوتیں۔ مقامی ادویات ڈبلیو ایچ او کے معیاد کے مطابق ہیں۔
رکن پی اے سی نثارچیمہ نے کہا کہ اگر ایسا ہے تو برطانوی پیناڈول اور پاکستانی پیناڈول کے اثر میں اتنا فرق کیوں ہے،برطانوی پیناڈول کھا کر مجھے فوری آرام ملتا ہے۔
افضل ڈھانڈلہ نے کہا کہ چیمہ صاحب یہ صرف آپ کی سوچ کی بات ہے،مجھے تو پاکستانی پیناڈول کھا کر ہی آرام ملتا ہے۔ پی اے سی نے ادویات کی خریداری میں بے ضابطگیوں کی ایک ماہ میں انکوائری کا حکم دے دیا ہے۔پولی کلینک انتظامیہ کی جانب سے دفاتر کی مرمت و آرائش پر 5 کروڑ روپے غیر قانونی طور پر خرچ کرنے کا انکشاف،پولی کلینک انتظامیہ کو سول ورکس پر اخراجات کی کوئی اجازت نہیں ہے۔
ای ڈی پولی کلینک کے مطابق تعمیر و مرمت آئی سی یو، ایمرجنسی وارڈ اور واش رومز میں کی گئی۔پی اے سی نے ذمہ داران کے تعین کی ہدایت کر دی ہے۔