ایک نیوز نیوز: افغان یونیورسٹیزکے باہر آج جذباتی مناظر نظر آئے، طالبان کی جانب سے یونیورسٹی طالبات پر پابندی کے بعد افغان طالبات آخری دفعہ اپنی کلاس فیلوز سے مل کرروتی رہیں۔
نجونې نن سهار:
— BILAL SARWARY (@bsarwary) December 21, 2022
د پوهنتونو دروازو کې ودرول شوې او د ننوتلو اجازه ورنکړل شوه.
نجونو د بې وسۍ اوښکې توئې کړې او په ژړغوني حال بېرته کورونو ته ستنې شوې. pic.twitter.com/56TR36q04m
رپورٹ کے مطابق گذشتہ روز جاری ہونے والے افغان وزارت اعلیٰ تعلیم کے لیٹر میں تمام سرکاری و نجی جامعات کو تاحکم ثانی خواتین کی تعلیم معطل کرنے کا حکم صادر کیا گیا ہے۔ تکنیکی طور پر موجودہ حالات میں افغان لڑکیاں صرف چھٹی جماعت تک تعلیم حاصل کر سکتی ہیں۔ یادرہے صرف تین ماہ قبل افغانستان بھر میں ہزاروں لڑکیوں اور خواتین نے یونیورسٹی میں داخلے کا امتحان دیا تھا۔ مگر طالبان نے مضامین کے انتخاب کے حوالے سے ان پر پابندیاں لگائیں۔ خواتین پر عائد کردہ پابندی کے تحت وہ وٹنری سائنس، انجینیئرنگ، اکنامکس اور زراعت میں تعلیم حاصل نہیں کر سکتیں جبکہ صحافت میں بھی ان کا جانا مشکل ہوگیا تھا۔
جبکہ نومبر میں حکام نے دارالحکومت کابل کے باغات میں خواتین کے داخلے پر پابندی لگائی اور دعویٰ کیا کہ ان کے آنے سے قبل وہاں اسلامی قوانین کی پیروی نہیں کی جا رہی تھی۔