ایک نیوز نیوز: پنجاب میں نیا آئینی بحران پیدا ہو گیا۔ سپیکر نے تاحال گورنر کے حکم پر اسمبلی کا خصوصی اجلاس طلب نہ کیا۔ اسمبلی سیکرٹریٹ کی جانب سے گزٹ نوٹیفیکیشن جاری نہ ہوسکا۔
تفصیلات کے مطابق چیف وہپ پنجاب اسمبلی کا کہنا ہے کہ ن لیگ ،پیپلزپارٹی اور اتحادی اراکین آج پنجاب اسمبلی جائیں گے۔ لیگی رہنما خلیل طاہر سندھو کا کہنا ہے کہ اپوزیشن جماعتیں آج سہ پہر چار بجے گورنر کے نوٹیفکیشن کے مطابق پنجاب اسمبلی پہنچیں گی۔ حکومت نے اگر پنجاب اسمبلی کے دروازے بند کئے تو پھر وہیں اجلاس منعقد کریں گے۔
انہوں نے واضح کیا کہ اگر حکومت نے اجلاس نہ بلایا اور نہ ہی وزیراعلی نے اعتماد کا ووٹ لیا تو گورنر کے پاس اختیار ہے کہ وہ وزیراعلی پنجاب کو ڈی نوٹیفائی کر سکتا ہے۔
دوسری جانب گورنر پنجاب کی زیرصدارت گورنر ہاؤس میں اہم اجلاس جاری ہے۔ ذرائع کے مطابق گورنر پنجاب نے سپیکر پنجاب اسمبلی کے خط کو مسترد کردیا۔ گورنر پنجاب کی جانب سے آج ہی اعتماد کا ووٹ لینے کی ہدایت کا امکان ہے۔
ذرائع کے مطابق گورنر سیکرٹریٹ کی جانب سے دوبارہ حکم جاری ہونے کا امکان ہے۔
یاد رہے کہ گورنر پنجاب کی ایڈوائس پر سپیکر پنجاب اسمبلی نے آج اجلاس بلانے سے انکار کردیا تھا۔ گورنر کی چارج شیٹ کے جواب میں سپیکرپنجاب اسمبلی نے بھی 2 صفحات پر مشتمل رولنگ جاری کی۔ سپیکر کی جانب سے گزشتہ رات جاری کردہ رولنگ میں گورنر کے اجلاس کو غیرآئینی قرار دیا گیا تھا۔
دوسری جانب مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی نے اجلاس نہ ہونے کے باوجود آج پنجاب اسمبلی جانے اور احتجاج ریکارڈ کروانے کا اعلان کیا ہے۔
گورنر پنجاب نے وزیراعلیٰ سے اعتماد کا ووٹ لینے کیلئے آج اجلاس بلانے کا حکم دے رکھا ہے۔ پیپلز پارٹی اور ن لیگ کے ارکان اسمبلی کے باہر اجلاس نہ بلانے پر احتجاج کریں گے۔ اسمبلی سیکرٹریٹ نے گورنر کے حکم پر اجلاس کا گزٹ نوٹیفکیشن جاری نہیں کیا۔ سپیکر پنجاب اسمبلی نے اپنا طلب کردہ جاری اجلاس گزشتہ رات جمعہ تک ملتوی کردیا تھا۔ پنجاب اسمبلی کے باہر سیکیورٹی کی بھاری نفری تعینات کردی گئی ہے۔