ویب ڈیسک: اقوام متحدہ میں ایرانی مشن نے کہا ہے کہ اسرائیل کے خلاف کوئی بھی جوابی کارروائی اس طرح کی جائے کہ وہ ناقابلِ یقین اور اچانک حملوں سے ششدر ہوکر رہ جائے۔
امریکی اخبار وال سٹریٹ جرنل کے مطابق اقوام متحدہ میں ایرانی مشن کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل پر جوابی حملے کا ایک مقصد یہ بھی ہونا چاہیے کہ مستقبل میں کسی کو بھی ایران پر حملے کی جرات نہ ہو۔
اقوام متحدہ میں ایرانی مشن نے اپنے بیان میں زور دیا کہ ایران اسرائیل کے خلاف انتہائی اچانک اور مکمل طور پر غیر متوقع جوابی کارروائی اس طرح کرے کہ اسرائیلیوں کی آنکھیں آسمان یا ریڈار اسکرینوں پر جمی ہوں اور اچانک زمین یا فضا سے یا پھر دونوں اطراف سے اچانک اور ناقابل یقین حملوں سے ششدر رہ جائیں۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ اسرائیل کے خلاف انتقامی کارروائی پر احتیاط کے ساتھ غور کرنا چاہیے تا کہ غزہ میں جنگ بندی کے مذاکرات پر کوئی منفی اثر نہ پڑے، جس کے لیے وقت، شرائط اور طریقہ کار میں ہم آہنگی رکھی جائے۔
یہ بیان اس وقت سامنے آیا ہے جب 31 جولائی کو تہران کے ایک حساس مہمان خانے میں حماس کے سربراہ اسماعیل ہنیہ کو مبینہ طور پر اسرائیل نے ایک میزائل حملے میں شہید کیا تھا جس کا بدلہ لینے کے لیے ایران نے اسرائیل پر حملے کا اعلان کر رکھا ہے۔